موساد سے وابستہ افراد میں 40 فیصد خواتین ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3827496/%D9%85%D9%88%D8%B3%D8%A7%D8%AF-%D8%B3%DB%92-%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%B3%D8%AA%DB%81-%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-40-%D9%81%DB%8C%D8%B5%D8%AF-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C%D9%86-%DB%81%DB%8C%DA%BA
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کو 7 اگست 2022 کو اسرائیلی فوج، موساد اور جنرل سیکیورٹی کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کو 7 اگست 2022 کو اسرائیلی فوج، موساد اور جنرل سیکیورٹی کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
موساد سے وابستہ افراد میں خواتین کی تعداد 40 فیصد ہے جبکہ دو خواتین اسرائیلی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس میں سب سے اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہیں جو ایرانی مسئلے سے نمٹ رہی ہیں اور یہ اطلاع موساد کے نائب سربراہ کے عہدے پر ایک خاتون کی تقرری کے موقع پر سامنے آئی ہے جو ایرانی فائل کے آپریشنل پہلو کو سنبھالے گی اور یہ بھی جان لینا چاہئے کہ ایک اور خاتون ہیں جو انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ (معلومات کو جمع اور تجزیہ کرنا) کے سربراہ کے عہدے پر فائز ہیں جو ایرانی مسئلہ کے کام کے ایک بڑے حصے پر نگاہ رکھی ہوئیں ہیں۔
موساد نے اپنی تاریخ میں پہلی بار ایسی تقرریوں کے بارے میں ایک تحریری بیان جاری کیا ہے لیکن اس نے ان دونوں عہدیداروں کے نام شائع نہیں کئے ہیں اور صرف ان کے ناموں کے پہلے حرف کا ذکر کرنے پر اکتفا کیا ہے اور انہوں نے کہا کہ نئے تعینات میں منتخب (ک) انٹیلی جنس میں ایران کے دفتر کی سربراہ ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]