پوٹن نے زاپوریزیا جوہری پلانٹ کی طرف بین الاقوامی دورہ کو قبول کیا ہے

30 ستمبر 2019 کو فرانسیسی اور روسی صدور کی فائل فوٹو دیکھی جا سکتی ہے (ڈی پی اے)
30 ستمبر 2019 کو فرانسیسی اور روسی صدور کی فائل فوٹو دیکھی جا سکتی ہے (ڈی پی اے)
TT

پوٹن نے زاپوریزیا جوہری پلانٹ کی طرف بین الاقوامی دورہ کو قبول کیا ہے

30 ستمبر 2019 کو فرانسیسی اور روسی صدور کی فائل فوٹو دیکھی جا سکتی ہے (ڈی پی اے)
30 ستمبر 2019 کو فرانسیسی اور روسی صدور کی فائل فوٹو دیکھی جا سکتی ہے (ڈی پی اے)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون کے ساتھ بات چیت میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی طرف سے بین الاقوامی ماہرین کے ایک وفد کو جنوبی یوکرین میں واقع زاپوریزیا جوہری پلانٹ بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔

کریملن کے مطابق کل فون کال کے دوران دونوں صدر نے جوہری پلانٹ میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے وفد کو جلد از جلد بھیجنے کی اہمیت پر زور دیا ہے تاکہ زمینی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے اور کریملن کی تاکید کے مطابق کال کے ذریعہ یہ گفتگو میکرون کی پہل پر ہوئی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ روسی فریق نے ایجنسی کے معائنہ کاروں کو تمام ضروری مدد فراہم کرنے کے لئے اپنی تیاری کی تاکید کی ہے۔

اسی سلسلہ میں فرانسیسی صدارت نے اعلان کیا ہے کہ میکرون نے یوکرین اور اقوام متحدہ کی شرائط کے مطابق جلد از جلد بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ماہرین کے وفد کو سائٹ پر بھیجنے کی حمایت کی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 22 محرم الحرام 1444ہجری -  20 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15971]  



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]