تہران نے اپنی سرخ لکیروں میں سے ایک کو ترک کر دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3829056/%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%D8%AE-%D9%84%DA%A9%DB%8C%D8%B1%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D8%B1%DA%A9-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
تہران نے اپنی سرخ لکیروں میں سے ایک کو ترک کر دیا ہے
ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
واشنگٹن لندن: «الشرق الاوسط»
TT
TT
تہران نے اپنی سرخ لکیروں میں سے ایک کو ترک کر دیا ہے
ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ ایران نے باضابطہ طور پر اپنی سرخ لکیروں میں سے ایک کو ترک کر دیا ہے جو جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں میں ایک بڑی رکاوٹ تھی۔
اہلکار نے سی این این کو بتایا ہے کہ ایران نے یورپی یونین کے تجویز کردہ جوہری معاہدے کے مسودے کے جواب میں (حتمی متن) امریکی محکمہ خارجہ کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے ایرانی پاسداران کو نکالنے کا مطالبہ نہیں کیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ یورپی مسودے کے موجودہ ورژن میں ایران کے مطالبات پر گفتگو نہیں کی گئی ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ امریکہ نے بارہا اس مطالبے کو مسترد کیا ہے؛ لہذا اگر ہم کسی معاہدے کے قریب ہیں تو یہی وجہ ہے۔(۔۔۔)
بلنکن سعودی عرب، مصر، قطر، اسرائیل اور مغربی کنارے کے اپنے پانچویں دورے کا آغاز کر رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%85%D8%B1%D9%8A%D9%83%DB%81/4834911-%D8%A8%D9%84%D9%86%DA%A9%D9%86-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D8%8C-%D9%85%D8%B5%D8%B1%D8%8C-%D9%82%D8%B7%D8%B1%D8%8C-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%BA%D8%B1%D8%A8%DB%8C-%DA%A9%D9%86%D8%A7%D8%B1%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%A7%D9%86%DA%86%D9%88%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D9%88%D8%B1%DB%92-%DA%A9%D8%A7
بلنکن سعودی عرب، مصر، قطر، اسرائیل اور مغربی کنارے کے اپنے پانچویں دورے کا آغاز کر رہے ہیں
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے خطے کے پانچویں دورے کا آغاز کر دیا ہے (روئٹرز)
کل اتوار کے روز امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے اپنے دورے کا آغاز کیا جس میں فلسطینی مغربی کنارے کے علاوہ 4 ممالک، مملکت سعودی عرب، مصر، قطر اور اسرائیل شامل ہیں، جو کہ 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد سے خطے میں ان کا پانچواں دورہ ہے۔ جب کہ اس دورے کا مقصد "حماس" کے زیر حراست باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے تک رسائی کے لیے سفارتی مذاکرات کو جاری رکھنا اور انسانی بنیادوں پر جنگ بندی تک پہنچنا ہے، جس سے غزہ میں شہریوں تک انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کل اتوار کے روز "سی بی ایس" پر "فیس دی نیشن" پروگرام میں بتایا کہ بلنکن کے دورے اور اسرائیلی حکومت کے ساتھ ان کی ملاقاتوں کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ غزہ کے شہریوں تک "زیادہ سے زیادہ" انسانی امداد پہنچائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک، ادویات، پانی اور پناہ گاہ تک رسائی حاصل ہو، چنانچہ ہم اس کے حصول تک دباؤ ڈالتے رہیں گے۔" (...)