کربلا کے قریب ایک مذہبی مزار گر گیا... اور زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری

3 بچوں کو بچا لیا گیا اور 5 لاشیں نکالی جا چکی ہیں... جبکہ 8 افراد ابھی تک دبے ہوئے ہیں۔

امدادی کارکن کل کربلا کے قریب ایک مذہبی مزار میں پھنسے ہوئے لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں (اے ایف پی)
امدادی کارکن کل کربلا کے قریب ایک مذہبی مزار میں پھنسے ہوئے لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

کربلا کے قریب ایک مذہبی مزار گر گیا... اور زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری

امدادی کارکن کل کربلا کے قریب ایک مذہبی مزار میں پھنسے ہوئے لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں (اے ایف پی)
امدادی کارکن کل کربلا کے قریب ایک مذہبی مزار میں پھنسے ہوئے لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں (اے ایف پی)

گزشتہ روز عراقی امدادی کارکنوں نے کربلا کے قریب ایک مذہبی مزار، جس پر مٹی کا ایک ٹیلہ گر گیا تھا، اس کے ملبے تلے پھنسے تقریباً آتھ افراد کو بچانے کے لیے بروقت کاروائی کی۔  ریسکیو ٹیموں نے ملبے کے نیچے سے ایک خاتون اور ایک مرد سمیت 5 افراد کی لاشیں نکال لی ہیں اور اس سے قبل 3 بچوں کو بچا لیا گیا تھا۔
جبکہ سول ڈیفنس کے ذرائع نے اس امکان کے بارے میں بات کی کہ کم از کم 8 افراد اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ کچھ ذرائع نے اشارہ کیا کہ بڑی تعداد میں پتھروں اور عمارت کے سامان کے گرنے کی وجہ سے باقی پھنسے ہوئے لوگوں کو زندہ نکالنا مشکل ہے۔ مزار کو "امام علی کی ٹرین" کہا جاتا ہے، اور یہ ایک پانی کا چشمہ ہے جو گورنریٹ کربلا کے مرکز سے تقریباً 28 کلومیٹر کے فاصلے پر مغربی صحرا میں الرزازہ جھیل کے قریب واقع ہے۔
گزشتہ روز جمہوریہ عراق کے صدر برہم صالح نے پھنسے افراد کو بچانے کے لیے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دریں اثنا، وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے دفتر نے اعلان کیا کہ انہوں نے "وزیر داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ جائے حادثہ پر امدادی کاموں کی براہ راست زمینی نگرانی کریں اور زخمیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ملبے تلے دبے شہریوں کو نکالنے کے لیے شہری دفاع و صحت کے اداروں کو متحرک کریں۔" الکاظمی نے "متاثرین کے اہل خانہ اور ان کے متعلقہ افراد سے دلی تعزیت کی۔"(...)

پیر- 24 محرم 1444ہجری - 22 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15973]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]