جاپان چینی دھمکیوں کے پیش نظر اپنی میزائل صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا

جاپانی وزیر اعظم کوشیدا گزشتہ نومبر میں ٹوکیو میں ایک ملٹری مینوفیکچرنگ سائٹ کا معائنہ کرتے ہوئے (رائٹرز)
جاپانی وزیر اعظم کوشیدا گزشتہ نومبر میں ٹوکیو میں ایک ملٹری مینوفیکچرنگ سائٹ کا معائنہ کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

جاپان چینی دھمکیوں کے پیش نظر اپنی میزائل صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا

جاپانی وزیر اعظم کوشیدا گزشتہ نومبر میں ٹوکیو میں ایک ملٹری مینوفیکچرنگ سائٹ کا معائنہ کرتے ہوئے (رائٹرز)
جاپانی وزیر اعظم کوشیدا گزشتہ نومبر میں ٹوکیو میں ایک ملٹری مینوفیکچرنگ سائٹ کا معائنہ کرتے ہوئے (رائٹرز)

چین کے خلاف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوشش میں جاپان بیجنگ کے بڑھتے ہوئے علاقائی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی صلاحیت کو بڑھانے کی خاطر 1,000 سے زیادہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں کی تعیناتی پر غور کر رہا ہے، جیسا کہ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا نے کل اخبار "یومیوری شیمبون" سے نقل کیا ہے۔
جیسا کہ نامعلوم ذرائع سے اخبار نے نقل کیا ہے کہ ٹوکیو نے اپنے اینٹی شپ میزائل کی رینج 100 کلومیٹر سے بڑھا کر تقریباً 1000 کلومیٹر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جو چین اور شمالی کوریا کے ساحلی علاقوں تک پہنچنے کے لیے کافی ہوں گے۔ اخبار کے مطابق، اس وقت جاپان کی ملکیت میں موجود بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں میں جدت لانا ہوگی تاکہ انہیں نئے میزائل لانچ کرنے کے قابل بنایا جا سکے جو کہ زمین پر اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ٓاخبار  نے یہ بھی بتایا کہ میزائلوں کو کیوشو اور اس کے آس پاس اور تائیوان کے قریب جنوب مغربی جاپان کے جزیروں پر تعینات کیا جائے گا۔
اخبار نے مزید کہا کہ جاپان اس طرح چین کے ساتھ "میزائل خلا" کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس میں تقریباً 300 "کروز" میزائل اور 1900 بیلسٹک میزائل ہیں۔(...)

پیر- 24 محرم 1444ہجری - 22 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15973]
 



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]