دبیبہ نے طرابلس میں اضافی کمک لایا ہے

طرابلس میں "5 + 5" فوجی کمیٹی کے ساتھ الحداد، الدبیبہ اور المنفی کے اجلاس کی متحدہ حکومت کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
طرابلس میں "5 + 5" فوجی کمیٹی کے ساتھ الحداد، الدبیبہ اور المنفی کے اجلاس کی متحدہ حکومت کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
TT

دبیبہ نے طرابلس میں اضافی کمک لایا ہے

طرابلس میں "5 + 5" فوجی کمیٹی کے ساتھ الحداد، الدبیبہ اور المنفی کے اجلاس کی متحدہ حکومت کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
طرابلس میں "5 + 5" فوجی کمیٹی کے ساتھ الحداد، الدبیبہ اور المنفی کے اجلاس کی متحدہ حکومت کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
لیبیا میں متوازی "استحکام" حکومت کے سربراہ فتحی باشاغا کی جانب سے دارالحکومت طرابلس میں داخل ہونے کی ایک اور کوشش کے پیش نظر عبوری "اتحاد" حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ نے طرابلس میں ایک سیکورٹی اجلاس منعقد کیا ہے اور اسی وقت شہر میں اس کی افواج کی مسلسل آمد بھی دیکھی گئی ہے۔

مقامی باشندوں کی شہادتوں کے مطابق مسلسل دوسرے روز ڈرون طرابلس کے آسمان پر اڑتے دیکھے گئے ہیں جبکہ مقامی میڈیا نے الخمس شہر کے قریب ساحلی سڑک پر طرابلس شہر کی جانب مسلح قافلے اور الخلہ کے علاقے کی طرف "444ویں فائٹنگ بریگیڈ" سے تعلق رکھنے والی فوجی گاڑیوں کے گزرنے کی نگرانی کی ہے اور یہ دارالحکومت کی حفاظت اور اس کی سلامتی کو غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش کا مقابلہ کرنے کے لئے الدبیبہ سے وابستہ مسلح ملیشیاؤں کی آمد کے تناظر میں دیکھنے کو آیا ہے۔

اگرچہ الدبیبہ نے انقرہ کی طرف سے پیغام موصول ہونے کے بارے میں میڈیا لیکس کو نظر انداز کیا ہے جس میں انہیں اقتدار آسانی سے سونپنے اور کسی بھی مسلح کشیدگی سے دور رہنے کی تاکید ہوئی ہے اور انہوں نے ریاستی کونسل کے چیئرمین خالد المشری کے ذریعے باشاغا کو پیغام دے دیا ہے کیونکہ وہ دارالحکومت میں کسی بھی جنگ کے لئے تیار تھے۔(۔۔۔)

منگل 25 محرم الحرام 1444ہجری -  23 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15974]  



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]