ایران اور یورپی یونین جوہری اتفاق کے سلسلہ میں امریکی جواب کے منتظر ہیں

ایران اور یورپی یونین جوہری اتفاق کے سلسلہ میں امریکی جواب کے منتظر ہیں
TT

ایران اور یورپی یونین جوہری اتفاق کے سلسلہ میں امریکی جواب کے منتظر ہیں

ایران اور یورپی یونین جوہری اتفاق کے سلسلہ میں امریکی جواب کے منتظر ہیں
گزشتہ روز ایران اور یورپی یونین نے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی سفارتی کوششوں کو ختم کرنے کے لئے گیند امریکہ کے کورٹ میں پھینک دیا ہے جبکہ واشنگٹن نے ایران کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے جس میں معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ پیدا کرنے کی بات کی گئی ہے اور امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے تہران کے الزامات کو مضحکہ خیز اور غلط قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سوالات کے جوابات دینے کے لئے تہران کی ضرورت پر زور دیا ہے اور ساتھ ہی معاہدے کے مسودے پر امریکی ردعمل کے لئے مخصوص وقت بتانے سے انکار کیا ہے اور یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے اہلکار جوزپ بوریل نے کل کہا ہے کہ میں نے مذاکرات کے کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے اپنی حیثیت سے ایک تجویز پیش کی ہے۔۔۔ ایران کی طرف سے جواب آیا جسے اس نے معقول سمجھا ہے اور اسے ریاستہائے متحدہ کی طرف منتقل کر دیا گیا ہے جس نے ابھی تک سرکاری طور پر جواب نہیں دیا ہے، لیکن ہم اس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں جس سے مجھے امید ہے کہ مذاکرات کا خاتمہ ہو جائے گا۔(۔۔۔)

منگل 25 محرم الحرام 1444ہجری -  23 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15974]  



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]