ایران اور یورپی یونین جوہری اتفاق کے سلسلہ میں امریکی جواب کے منتظر ہیں

ایران اور یورپی یونین جوہری اتفاق کے سلسلہ میں امریکی جواب کے منتظر ہیں
TT

ایران اور یورپی یونین جوہری اتفاق کے سلسلہ میں امریکی جواب کے منتظر ہیں

ایران اور یورپی یونین جوہری اتفاق کے سلسلہ میں امریکی جواب کے منتظر ہیں
گزشتہ روز ایران اور یورپی یونین نے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی سفارتی کوششوں کو ختم کرنے کے لئے گیند امریکہ کے کورٹ میں پھینک دیا ہے جبکہ واشنگٹن نے ایران کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے جس میں معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ پیدا کرنے کی بات کی گئی ہے اور امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے تہران کے الزامات کو مضحکہ خیز اور غلط قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سوالات کے جوابات دینے کے لئے تہران کی ضرورت پر زور دیا ہے اور ساتھ ہی معاہدے کے مسودے پر امریکی ردعمل کے لئے مخصوص وقت بتانے سے انکار کیا ہے اور یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے اہلکار جوزپ بوریل نے کل کہا ہے کہ میں نے مذاکرات کے کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے اپنی حیثیت سے ایک تجویز پیش کی ہے۔۔۔ ایران کی طرف سے جواب آیا جسے اس نے معقول سمجھا ہے اور اسے ریاستہائے متحدہ کی طرف منتقل کر دیا گیا ہے جس نے ابھی تک سرکاری طور پر جواب نہیں دیا ہے، لیکن ہم اس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں جس سے مجھے امید ہے کہ مذاکرات کا خاتمہ ہو جائے گا۔(۔۔۔)

منگل 25 محرم الحرام 1444ہجری -  23 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15974]  



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]