مصری وزارت اوقاف: صرف بیمار مسلمانوں کے لئے دعا کرنا فرقہ پرستی ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3834546/%D9%85%D8%B5%D8%B1%DB%8C-%D9%88%D8%B2%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D9%82%D8%A7%D9%81-%D8%B5%D8%B1%D9%81-%D8%A8%DB%8C%D9%85%D8%A7%D8%B1-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%AF%D8%B9%D8%A7-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7-%D9%81%D8%B1%D9%82%DB%81-%D9%BE%D8%B1%D8%B3%D8%AA%DB%8C-%DB%81%DB%92
مصری وزارت اوقاف: صرف بیمار مسلمانوں کے لئے دعا کرنا فرقہ پرستی ہے
مصری وزارت اوقاف کا صدر دفتر (وزارت اوقاف)
مصری وزیر اوقاف محمد مختار جمعہ کا خیال ہے کہ متعدد مساجد کے مبلغین کی زبانوں پر ایک عام دعا اور اس میں صرف بیمار مسلمانوں کے لئے دعاؤں کو محدود کرنا ایک غلط بات اور رواج ہے اور اس سے فرقہ پرستی اور عدم رواداری کی بو آتی ہے اور وزیر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ایک مصری مسجد میں ایک امام کو یہ کہتے ہوئے سنا: (اے اللہ، ہمارے بیماروں اور بیمار مسلمانوں کو شفا دے) اور انہوں نے پیر کی شام عین سخنہ (سویز گورنریٹ) میں قبطی ایوینجیکل اتھارٹی کے زیر اہتمام منعقدہ "رواداری اور تشدد کا مقابلہ" کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ انہوں نے امام سے بات کی اور ان سے کہا کہ ہمیں ہر ایک کے لئے دعا کرنی چاہیے اور ہمیں چاہیے کہ ہم سب کے لیے دعا کریں اور ایسی دعا نہ کریں جس سے اختلاف ہو اور اتحاد نہ ہو اور جملوں کے معنی کو مدنظر رکھنا اور لکھے یا کہے گئے ہر لفظ کے بارے میں سوچنا ضروری ہے۔
وزارت اوقاف میں سپریم کونسل برائے اسلامی امور کے رکن احمد سلیمان نے دعا کے حوالے سے وزیر اوقاف کے بیانات کی وضاحت کی ہے اور انہوں نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ غیر مسلمانوں کے لئے دعا کرنے میں کچھ بھی مضائقہ نہیں ہے اور دعا محبت اور رواداری کی ایک مثال ہو سکتی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نسل پرستی والی گفتگو سے دور ہونا چاہیے اور یہ بھی کہا کہ دعا مذہبی گفتگو کی تجدید اور اسلام کی رحمت کے فریم ورک کے اندر ہونی چاہیے۔(۔۔۔)
اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباسhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4863876-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D8%AC%D8%A8%D8%B1%DB%8C-%D9%86%D9%82%D9%84-%D9%85%DA%A9%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%85%D8%B3%D9%84%D8%B7-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%82%D8%B5%D8%AF-%D8%B3%DB%92-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B1%DA%A9%DA%BE%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%B5%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92
اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"
عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)