انقرہ دمشق کے ساتھ بغیر شرائط کے بامعنی مذاکرات چاہتا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3834556/%D8%A7%D9%86%D9%82%D8%B1%DB%81-%D8%AF%D9%85%D8%B4%D9%82-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%A8%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%D8%B4%D8%B1%D8%A7%D8%A6%D8%B7-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D9%85%D8%B9%D9%86%DB%8C-%D9%85%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%86%D8%A7%DB%81%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92
انقرہ دمشق کے ساتھ بغیر شرائط کے بامعنی مذاکرات چاہتا ہے
ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوغلو نے کہا کہ شام اور ترکی کی انٹیلی جنس سروسز کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے (رائٹرز)
انقرہ نے کل اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ دمشق کے ساتھ بغیر شرائط کے بامعنی مذاکرات چاہتا ہے لیکن اس نے اگلے ستمبر کو ازبکستان میں منعقد ہونے والے شنگھائی تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوغان اور شامی صدر بشار الاسد کے درمیان قریبی ملاقات کے امکان کے بارے میں ایرانی معلومات کی تردید کی ہے۔
کل (منگل) ترکی کے وزیر خارجہ مولود جاویشاوغلو نے کہا ہے کہ دمشق کے ساتھ مذاکرات کے لئے ترکی کی کوئی پیشگی شرائط نہیں ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے لئے کوئی شرائط نہیں ہیں لیکن اس کا مقصد کیا ہے؟ اہداف کا ہونا ضروری ہے اور ترک وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا ہے کہ سمرقند شہر میں منعقد ہونے والے شنگھائی سربراہی اجلاس کے دوران اردوغان اور اسد کے درمیان ملاقات کے لئے ترکی اور شامی حکومتوں کے درمیان کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے اور ان کی یہ تردید تسنیم نیوز ایجنسی کی جانب سے ترکی اور شام کے صدر کو اکٹھا کرنے کی روسی کوششوں کے حوالے سے رپورٹ کردہ ایرانی معلومات کے جواب میں سامنے آیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]