ایک امریکی ردعمل نے "جوہری معاہدے" کو بحال کرنے کی خواہشات کو زندہ کر دیا... اور اسرائیل بڑہاوا دے رہا ہے

ایرانی فوجی کل ایک نامعلوم مقام پر فوج کی تربیتی مشق کے دوران ڈرون چلا رہے ہیں (رائٹرز)
ایرانی فوجی کل ایک نامعلوم مقام پر فوج کی تربیتی مشق کے دوران ڈرون چلا رہے ہیں (رائٹرز)
TT

ایک امریکی ردعمل نے "جوہری معاہدے" کو بحال کرنے کی خواہشات کو زندہ کر دیا... اور اسرائیل بڑہاوا دے رہا ہے

ایرانی فوجی کل ایک نامعلوم مقام پر فوج کی تربیتی مشق کے دوران ڈرون چلا رہے ہیں (رائٹرز)
ایرانی فوجی کل ایک نامعلوم مقام پر فوج کی تربیتی مشق کے دوران ڈرون چلا رہے ہیں (رائٹرز)

جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات اس وقت اضافہ ہوا جب امریکہ نے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے یورپی یونین کی طرف سے پیش کردہ "حتمی" متن میں ایران کی "ترامیم" پر اپنا ردعمل بھیج کر قیاس آرائیوں کو ختم کر دیا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا: "ایران کے تبصروں پر ہمارا جائزہ ختم ہو گیا ہے اور ہم نے آج (کل) یورپی یونین کو جواب پیش کر دیا ہے۔" اس بات کی تصدیق ان کے ایرانی ہم منصب ناصر کنعانی نے بھی کی، جنہوں نے کہا کہ تہران نے امریکی ردعمل کا "محتاط جائزہ" شروع کر دیا ہے۔ جو کہ اہنا جائزہ مکمل کرنے کے بعد (یورپی) کوآرڈینیٹر کو اپنا موقف پہنچانے سے پہلے ہے۔
یہ اس بات کے ایک دن بعد سامنے آیا جب ایک سینئر امریکی اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی کہ تہران نے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بنیادی شرائط کو چھوڑ دیا ہے، جس میں غیر اعلانیہ جوہری مقامات کے بارے میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی تحقیقات کو ختم کرنے کی درخواست بھی شامل ہے۔ تاہم ایرانی میڈیا ذرائع نے اس کی تردید کی اور ایرانی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ "یورینیم کے آثار کے الزامات اسرائیل کی طرف سے من گھڑت دستاویزات پر مبنی ہیں۔"(...)

جمعرات - 27 محرم 1444 ہجری - 25 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15976]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]