"جنرل عوامی کانگریس" کے قیام کے 40 ویں یوم تاسیس کے موقع پر یمنی عوام کا پرجوش جشن

یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد جنرل عوامی کانگریس، صنعاء ونگ کے پہلے اجلاسوں کا منظر (رائٹرز)
یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد جنرل عوامی کانگریس، صنعاء ونگ کے پہلے اجلاسوں کا منظر (رائٹرز)
TT

"جنرل عوامی کانگریس" کے قیام کے 40 ویں یوم تاسیس کے موقع پر یمنی عوام کا پرجوش جشن

یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد جنرل عوامی کانگریس، صنعاء ونگ کے پہلے اجلاسوں کا منظر (رائٹرز)
یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد جنرل عوامی کانگریس، صنعاء ونگ کے پہلے اجلاسوں کا منظر (رائٹرز)

یمنیوں نے اندرون ملک اور بیرون ملک "عوامی کانگریس" پارٹی کے چالیسویں یوم تاسیس کو منانے کی دعوت دی، یہ پارٹیوں میں سب سے بڑی پارٹی ہے جو بہت سی ونگز میں بٹ جانے کے اور اندرونی رہنماؤں کے فیصلوں اور حوثی ملیشیا کے غلبے کی وجہ سے سب سے زیادہ اقتدار میں رہی ہے۔ جبکہ اس موقع پر کچھ رہنماؤں نے صرف مبارکبادی کے ٹیلی گرام بھیجنے پر اکتفا کیا۔
ہر سال 24 اگست کو پارٹی کا یوم تاسیس منایا جاتا ہے، جس کی بنیاد مرحوم صدر علی عبداللہ صالح نے رکھی اور اسے 33 سال تک ملک پر حکومت کرنے کے لیے سیاسی لیور کے طور پر استعمال کیا یہاں تک کہ 4 دسمبر 2017 کو حوثی ملیشیا کے ہاتھوں قتل کر دیئے گئے۔
جب کہ یمنی امور کے بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ یہ جماعت اب بھی ملک کے مستقبل کی تشکیل میں ایک عدد ثابت ہو سکتی ہے۔ 2011 سے لے کر اب تک جن حالات نے پارٹی کو متاثر کیا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے واقعات اور حوثی بغاوت کے نتیجے میں اس کی قیادت کے لیے مقابلہ بازی کرتے ہوئے کئی ونگز تشکیل پائے ہیں، جو کہ اب بھی اس کے قائدانہ کردار کی بحالی کے سامنے ایک بڑا مخمصہ ہیں۔(...)

جمعرات - 27 محرم 1444 ہجری - 25 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15976]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]