لبنانی اسکول کی فیسوں میں 9 گنا اضافہ کے ساتھ ادائیگی ڈالر میں کرنی ہے

لبنان کے وزیر تعلیم عباس الحلبی کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹوئٹر)
لبنان کے وزیر تعلیم عباس الحلبی کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹوئٹر)
TT

لبنانی اسکول کی فیسوں میں 9 گنا اضافہ کے ساتھ ادائیگی ڈالر میں کرنی ہے

لبنان کے وزیر تعلیم عباس الحلبی کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹوئٹر)
لبنان کے وزیر تعلیم عباس الحلبی کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹوئٹر)
لبنان کے زیادہ تر نجی اسکولوں میں ان قسطوں میں اضافے کے ساتھ امریکی ڈالر میں ادائیگیاں شروع کر دی گئی ہے جو نو گنا سطح تک پہنچ گئی ہے جس سے والدین میں الجھن اور تھکن کا ماحول پیدا ہو چکا ہے جنہوں نے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی اپنے بچوں کے لئے متبادل تلاش کرنا شروع کر دیا ہے۔

اگرچہ لبنانی قوانین میں ڈالر میں قیمتوں کے تعین پر پابندی ہے لیکن یہ واضح نظر آتا ہے کہ اسکول بھی دوسرے اداروں کی طرح "ڈالرائزیشن" کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ان کی دلیل یہ ہے کہ اگر لبنانی پاؤنڈ کی قیمتوں مسلسل اضافہ ہوتا رہا تو وہ اسکول کو جاری نہیں رکھ سکیں گے؛ کیونکہ حال ہی میں ایک ڈالر کی قیمت تقریباً 34,000 پاؤنڈ تک پہنچ گئی ہے۔

زیادہ تر پرائیویٹ اسکولوں نے گزشتہ تعلیمی سال کے وسط سے والدین کو مطلع کیا ہے کہ وہ اگلے تعلیمی سال میں ڈالرز میں مخصوص ادائیگیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور 3 ماہ سے زائد عرصہ قبل انہوں نے نئی اقساط کے سرکلر تقسیم کیے تھے جن میں کچھ امریکی ڈالر اور کچھ لبنانی پاؤنڈ میں متعین کئے گئے ہیں۔

وزیر تعلیم عباس الحلبی نے تعلیمی اداروں میں ڈالر میں قیمتوں کے تعین کی ممانعت کا بارہا اعلان کیا ہے جس کا اعادہ انہوں نے گزشتہ روز تعلیمی اداروں کی یونین کے ساتھ ایک اجلاس کے بعد نجی اسکولوں میں آپریشنل اخراجات کو پورا کرنے کے لئے ایک فنڈ کے قیام کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کیا ہے اور مخصوص رقم ڈالر میں والدین کے ادا کرنے سے قاصر ہونے کی وجہ سے کسی بھی طالب علم کو نکالنے سے قطعی انکار بھی کیا گیا ہے اور اس بات پر بھی زور دیا گیا  ہے کہ ان اسکولوں کو تمام سرکاری شعبے کے کارکنوں کے بچوں کو ہارڈ کرنسی میں کسی بھی رقم کی ادائیگی سے مستثنیٰ رکھا جانا چاہیے۔(۔۔۔)

جمعرات 27 محرم الحرام 1444ہجری -  25 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15976]   



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]