میکرون کے دورۂ جزائر میں ایک نئی شراکت داری کا آغاز ہوا ہے

صدر میکرون کو کل فرانس واپسی سے قبل اپنے جزائری ہم منصب کو الوداع کہتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
صدر میکرون کو کل فرانس واپسی سے قبل اپنے جزائری ہم منصب کو الوداع کہتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

میکرون کے دورۂ جزائر میں ایک نئی شراکت داری کا آغاز ہوا ہے

صدر میکرون کو کل فرانس واپسی سے قبل اپنے جزائری ہم منصب کو الوداع کہتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
صدر میکرون کو کل فرانس واپسی سے قبل اپنے جزائری ہم منصب کو الوداع کہتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ذریعہ جزائر کے تین روزہ دورہ کل اس وقت اختتام پذیر ہوا جب انہوں نے اپنے جزائری ہم منصب عبد المجید تبون کے ساتھ جنگ ​​کے خاتمے اور جزائر کی آزادی کے 60 سال بعد نئی شراکت داری کے اعلان پر دستخط کیا ہے۔

تبون نے ہواری ایئرپورٹ کے پروٹوکول ہال کے اندر ایک پریس کانفرنس میں میں اعلامیے پر دستخط کرنے کے بعد اپنے فرانسیسی ہم منصب کے دورے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ انہوں نے ایسے میل جول کی اجازت دی ہے جو صدر میکرون کی شخصیت کے بغیر ممکن نہیں تھا اور اے ایف پی نے فرانسیسی زبان میں ان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہم نے باہمی دلچسپی کے مستقبل پر اتفاق کیا ہے۔

اسی سلسلہ میں میکرون نے یہ بھی بتایا ہے کہ جزائر کا اعلامیہ کی وجہ سے تمام فائلوں پر مستقل مکالمے کے ذریعے قریبی تعلقات کو مضبوط بنانے کی اجازت ملی گی اور اس میں وہ مسائل بھی شامل ہیں جو ہمیں آگے بڑھنے سے روک رہے ہیں اور اس میں فرانسیسی استعمار کے بارے میں دستاویزات کی طرف اشارہ ہے۔(۔۔۔)

اتوار 30 محرم الحرام 1444ہجری -  28 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15979]    



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]