اشرف غنی: میں نے صرف اپنے کپڑوں کے ساتھ کابل چھوڑا ہے

اشرف غنی (ڈی پی اے)
اشرف غنی (ڈی پی اے)
TT

اشرف غنی: میں نے صرف اپنے کپڑوں کے ساتھ کابل چھوڑا ہے

اشرف غنی (ڈی پی اے)
اشرف غنی (ڈی پی اے)
افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اپنے کپڑوں کے علاوہ افغانستان سے کچھ لے کر نہیں آئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ذاتی اثاثے لوٹ لیے گئے ہیں۔

غنی نے امریکی ریڈیو چینل "پی بی ایس" کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ایک سال قبل کابل چھوڑا تھا کیونکہ طالبان تحریک کی آمد کے بعد ان کا وہاں قیام ناممکن تھا اور انہوں نے وضاحت کی صدارتی گارڈ گر گیا ہے جبکہ میں نے وزارت دفاع جانے کا ارادہ کیا تھا اور وزارت مکمل طور پر خالی تھی اور جب قومی سلامتی کے مشیر اور صدر کے تحفظ کی خدمت کے سربراہ میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے دو منٹ دیا اور یہ جان لینا چاہئے کہ سب کچھ تباہ ہو چکا ہے اور طالبان چند گروہوں کے ساتھ صدارتی دفتر میں داخل ہونے اور محل تباہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

غنی نے انٹرویو میں وضاحت کی ہے کہ انہوں نے 2014 میں اپنے اثاثوں کے انکشاف میں 50 لاکھ ڈالر کا اعلان کیا تھا لیکن اس بار وہ خالی ہاتھ افغانستان سے آئے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ میرے ذاتی اثاثے لوٹ لیے گئے اور  میں کچھ بھی لے کر نہیں آیا اور میرے پاس بیرون ملک کوئی اثاثہ نہیں ہے اور یہ ساری معلومات جرمن خبر رساں ایجنسی نے بتائی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ وہ افغانستان سے اپنے ساتھ صرف ایک چیز لے کر آئے ہیں اور وہ ان کے کپڑے تھے جو انہوں نے پہنے ہوئے تھے اور یہ بھی کہا کہ ان کے فرار ہونے کا فیصلہ آخری لمحے میں لیا گیا تھا اور انہوں نے ملک چھوڑنے کا ارادہ نہیں کیا تھا۔(۔۔۔)

اتوار 30 محرم الحرام 1444ہجری -  28 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15979]    



مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
TT

مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)

کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔

"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔

انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔

اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]