طرابلس میں دو روز تک جاری رہنے والی خونریز لڑائیوں کہ جس میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے، اس کے بعد ایک محتاط سکون رہا۔ پھر جبکہ طرابلس لڑائیوں کے زخموں کو مندمل اور اس کے مردوں کو دفن کر رہا تھا تو "استحکام حکومت" کے سربراہ فتحی باشاغا کی متوازی ملیشیاؤں کی طرف سے اس پر بار بار حملہ کرنے کی کوششٰں کی گئی۔ جبکہ فتحی باشاغا دوسری بار اپنے حریف "اتحاد حکومت" کے سربراہ عبدالحمید الدبیبہ سے دارالحکومت واپس لینے میں ناکام رہے ہیں۔
لیبیا کی خبر رساں ایجنسی نے دارالحکومت طرابلس اور اس کے گردونواح کے تمام علاقوں میں صبح کے اوائل سے ہی پرسکون صورتحال کی نگرانی کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ باشاغا کے وفادار مغربی فوجی علاقے کے کمانڈر اسامہ الجویلی اور دبیبہ سے وابستہ مسلح گروہوں کے رہنما کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ جس کے مطابق باشاغا کی فوجیں عزیزیہ میں فورتھ بریگیڈ کیمپ کی طرف واپس آگئیں ہیں۔ دریں اثنا الدبیبہ کی جنرل سیکیورٹی اور وزارت داخلہ کے عناصر "الجبس السوانی" روڈ کو محفوظ بنائیں گے اور پُل 27 اور اس سے آگے تک کے مغربی ساحل کے فوجی علاقوں کو حوالے کر دیں گے۔(...)
پیر - یکم صفر 1444 ہجری - 29 اگست 2022ء، شمارہ نمبر (15980(