امریکی "ڈرون کاروائی" "طالبان" کے لیے تشویش کا باعث

تحریک نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسے اپنی فضائی حدود سے گزرنے سے روکے

یعقوب اتوار کے روز اپنی پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)
یعقوب اتوار کے روز اپنی پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)
TT

امریکی "ڈرون کاروائی" "طالبان" کے لیے تشویش کا باعث

یعقوب اتوار کے روز اپنی پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)
یعقوب اتوار کے روز اپنی پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)

کل بروز اتوار طالبان حکومت کے وزیر دفاع ملا یعقوب مجاہد نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ افغانستان میں امریکی ڈرون کارروائیوں کے لیے اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دے رہا ہے، انہوں  نے پڑوسی ملک سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسا کرنا بند کرے۔
مجاہد نے کابل میں ایک ٹیلی ویژن پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ "وہ (امریکی طیارے) ہم تک پہنچنے کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کر رہے ہیں۔" ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی فضائی حدود ہمارے خلاف استعمال نہ کرے۔
یعقوب مجاہد تحریک "طالبان" کے بانی مرحوم ملا عمر کے بیٹے ہیں اور انہیں طالبان کے دوسرے طاقتور ترین فوجی رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب امریکیوں نے گزشتہ سال افغانستان سے انخلاء کیا تو ملک کا ریڈار سسٹم تباہ ہو گیا تھا لیکن انٹیلی جنس ذرائع نشاندہی کرتے ہیں کہ امریکی ڈرون پاکستان کے راستے ہمارے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جسے یعقوب نے "واضح خلاف ورزی" قرار دیا۔
جبکہ نہ واشنگٹن اور نہ ہی اسلام آباد نے ان تبصروں کا جواب دیا ہے۔(...)

پیر - یکم صفر 1444 ہجری - 29 اگست 2022ء، شمارہ نمبر(15980)
 



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]