دبیبہ نے جارحیت کو شکست دینے کے بارے میں بات کی ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3845756/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%A8%DB%81-%D9%86%DB%92-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%D8%AD%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%B4%DA%A9%D8%B3%D8%AA-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%DB%92
دبیبہ نے جارحیت کو شکست دینے کے بارے میں بات کی ہے
دبیبہ نے طرابلس جھڑپوں کے کچھ متاثرین کے لئے تعزیت پیش کی ہے (لیبیا کی اتحاد حکومت)
لیبیا کی "اتحاد حکومت" کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ نے کل اعلان کیا ہے کہ دارالحکومت طرابلس کے خلاف جارحیت ان کے حریف "استحکام کی حکومت" کے سربراہ فتحی باشاغا کی شکست کے ساتھ ختم ہو گئی ہے اور یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اس کی افواج نے دارالحکومت اور اس کے مضافات میں باشاغا تک "وفاداروں کی باقیات کا پیچھا کرنا شروع کیا۔
پاشاگا حکومت کی تمام افواج طرابلس سے واپس چلی گئیں جبکہ دبیبہ حکومت کی افواج نے تمام فوجی اور سویلین ہیڈکوارٹرز پر کنٹرول نافذ کرنے اور وہاں تعینات مسلح گروپوں کو نکال باہر کرنے کا اعلان کیا ہے اور مقامی میڈیا نے 7 اپریل کو کیمپ کا کنٹرول سنبھالنے اور اسامہ الجویلی کی قیادت میں باشاغا کی وفادار افواج کے انخلاء کے بعد ایئرپورٹ روڈ - الجبس کے چوراہے پر "البقرہ بریگیڈ" اور دبیبہ کے وفادار دیگر گروپوں کے جشن کی نگرانی کی ہے۔(۔۔۔)
امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دیhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4857556-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%D9%88%DB%8C%D8%AA-%D9%86%DB%92-%D9%82%D9%88%D9%85%DB%8C-%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%A8%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%AD%D9%84%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C
کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔
امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"
کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)