جوہری معاہدے کی بحالی کے لئے ایران کے چار شرائط

ایرانی ایوان صدر کی جانب سے گزشتہ روز تہران میں پریس کانفرنس کے دوران رئیسی کی جاری کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
ایرانی ایوان صدر کی جانب سے گزشتہ روز تہران میں پریس کانفرنس کے دوران رئیسی کی جاری کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
TT

جوہری معاہدے کی بحالی کے لئے ایران کے چار شرائط

ایرانی ایوان صدر کی جانب سے گزشتہ روز تہران میں پریس کانفرنس کے دوران رئیسی کی جاری کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
ایرانی ایوان صدر کی جانب سے گزشتہ روز تہران میں پریس کانفرنس کے دوران رئیسی کی جاری کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
گزشتہ روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے تہران کے لئے جوہری معاہدے کی بحالی کو قبول کرنے کے لئے چار شرائط رکھی ہے جن میں سے غیر اعلانیہ ایرانی مقامات پر یورینیم کے اثرات کے بارے میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی تحقیقات کو ختم کرنا ہے۔

رئیسی نے ایک سال قبل عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی دوسری پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جوہری معاہدے کی بحالی کا انحصار بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے تحفظات سے متعلق شکوک کو دور کرنے پر ہے اور اس میں اشارہ اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی تحقیقات کی طرف ہے جس میں 2015 کے مذاکرات سے قبل بین الاقوامی معائنہ کاروں کے لئے نامعلوم سرگرمیوں کے بعد ایجنسی کو گزشتہ سال یورینیم کے آثار ملنے کی بات ہوئی تھی۔

رئیسی نے اپنے بیانات میں جوہری معاہدے کے وعدوں کی طرف واپسی کے لئے تہران کی شرائط پر ایک سے زیادہ مرتبہ توقف کیا ہے اور انہوں نے اپنی پریس کانفرنس ختم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جوہری معاہدے کی تصدیق کرتے ہیں؛ سب سے پہلے قابل اعتماد ضمانتیں ہوں، دوم معروضی اور عملی تحقیقات ہو، تیسرا ٹھوس اور پائیدار طریقے سے تمام پابندیاں اٹھائے جائیں اور چوتھا ضمانتوں کے معاملے پر تمام سیاسی الزامات کو بند کیا جائے (بین الاقوامی ایجنسی کی تحقیقات) جسے ہم بے بنیاد سمجھتے ہیں۔(۔۔۔)

منگل 02 صفر المظفر 1444ہجری -  30 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15981]    



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]