ایران نے بین الاقوامی ایجنسی کے "ضرورت سے زیادہ مطالبات" مسترد کر دیئے

گزشتہ روز تہران میں "حکومتی ہفتہ" کے موقع پر رئیسی اور ان کی وزارتی کابینہ کے استقبال کے لیے خامنہ ای کی ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ تصویر
گزشتہ روز تہران میں "حکومتی ہفتہ" کے موقع پر رئیسی اور ان کی وزارتی کابینہ کے استقبال کے لیے خامنہ ای کی ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ تصویر
TT

ایران نے بین الاقوامی ایجنسی کے "ضرورت سے زیادہ مطالبات" مسترد کر دیئے

گزشتہ روز تہران میں "حکومتی ہفتہ" کے موقع پر رئیسی اور ان کی وزارتی کابینہ کے استقبال کے لیے خامنہ ای کی ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ تصویر
گزشتہ روز تہران میں "حکومتی ہفتہ" کے موقع پر رئیسی اور ان کی وزارتی کابینہ کے استقبال کے لیے خامنہ ای کی ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ تصویر

ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا ہے کہ تہران اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطالبات کو "پابندیوں کی وجہ سے ناقابل عمل" سمجھتے ہوئے خاص طور پر "حفاظتی معاہدے" کے حوالے سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے "ضرورت سے زیادہ مطالبات" کو مسترد کرتا ہے۔"
سرکاری میڈیا نے کمالوندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "پارلیمنٹ کے ذریعے (دسمبر 2020 کے اوائل میں) منظور کیے گئے اسٹریٹجک قدم کے قانون کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایجنسی کے پاس (ضمانتی معاہدے) کے فریم ورک کے اندر کم سے کم نگرانی ہوگی۔" انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے ملک کی "(ضمانتی معاہدے) سے آگے کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔" انہوں نے کہا کہ "اگر مغربی ممالک پابندیوں کو منسوخ کرتے ہیں اور اپنے وعدوں پر واپس لوٹ جاتے ہیں، تو پھر ایران بھی اپنے جوہری وعدوں پر واپس آجائے گا اور آلات اور (کیمروں) کے دوبارہ کام شروع کرنے کا امکان ہو گا۔"
کمال وندی کی تصدیق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی جانب سے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے یورپی یونین کی تجاویز کو تہران کی جانب سے قبول کرنے کے لیے رکھی گئی شرائط کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔ ان شرائط میں سرفہرست "جوہری توانائی ایجنسی" کا 3 مقامات پر پائے جانے والے یورینیم کے آثار کی تحقیقات کو ختم کرنا ہے، جن کی ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کے مذاکرات میں اطلاع نہیں دی تھی۔ (...)

بدھ - 3 صفر 1444ہجری - 31 اگست 2022ء شمارہ نمبر)15982(
 



"سائبر حملے" سے ایرانی پٹرول پمپس کی سروس معطل

تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
TT

"سائبر حملے" سے ایرانی پٹرول پمپس کی سروس معطل

تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)

ایران میں ایک "سائبر حملے" نے پورے ملک میں پٹرول پمپس کی سروس کو معطل کر دیا اور ایک اسرائیلی ہیکنگ گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے، جب کہ یہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے آغاز کے 70 دن بعد دونوں قدیم دشمنوں کے درمیان "شیڈو وار" کی واپسی کا تازہ اشارہ ہے۔

کل ایرانی وزارت تیل نے کہا کہ سائبر حملے میں پٹرول پمپس کمپنی کے سرورز ہیک ہونے کے بعد ملک کے 60 فیصد حصے میں ایندھن کی سپلائی روک دی گئی۔ حکام نے ایرانیوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام کریں گے۔

دارالحکومت تہران میں بنیادی اسٹیشنز کے معطل ہونے سے قبل اتوار کو شام گئے پٹرول پمپس کی سروس معطل ہونے کی خبریں پھیلنے لگیں۔ جس پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیر پٹرولیم جواد اوجی کو حکم دیا کہ وہ پٹرول پمپس کی سروس کو بحال کریں اور خرابی کی صورت میں بروقت لوگوں کو اطلاع دیں۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا کہ "پریڈیٹری اسپیرو" یا "شکاری پرندہ" نامی ایک ہیکنگ گروپ نے اس معاملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جیسا کہ مقامی اسرائیلی میڈیا نے بھی ذمہ داری قبول کرنے کے بارے میں ایسی ہی رپورٹیں شائع کیں ہیں۔

"رائٹرز" کے مطابق، ہیکنگ گروپ نے "ٹیلیگرام" ایپلی کیشن پر ایک بیان میں کہا: "یہ سائبر حملہ ہنگامی خدمات کو کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچاتے ہوئے کنٹرولڈ انداز میں کیا گیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈیجیٹل حملہ "اسلامی جمہوریہ اور خطے میں اس کے ایجنٹوں کے حملوں کے جواب میں ہے۔" (…)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]