عالمی تاریخ کے ایک انتہائی اہم مرحلے پر، 79 ویں "وینس"فیسٹیول کی سرگرمیاں آج (بدھ) سے شروع ہو رہی ہیں؛ سب سے پرانا اور مشرق و مغرب میں ایک اہم ترین فلم فیسٹیول؛ یہ اہمیت میں "کانز" کے برابر ہے اور فلم سازوں کی ترجیحات کے لحاظ سے "برلن" کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ سنیما کے واقعات، جیسے کہ یہ فیسٹیول، ہمیشہ ان چیزوں سے جڑے رہتے ہیں جو آج ان کے ارد گرد صنعتی، اقتصادی، سماجی اور یقیناً سیاسی طور پر ہو رہا ہوتا ہے۔ اس سال کا میلہ ان تمام پہلوؤں سے بھرپور ہوگا۔
ابتدائی طور پر، یہاں سیاسی دھند ہے جو اس پر گیارہ دن تک چھائی رہے گی؛ اس دھند کا کچھ حصہ مشرق سے آ رہا ہے اور کچھ مغرب سے۔ فیسٹیول کی کمیونٹی، جس کی قیادت البرٹو باربیرا ضد اور کامیابی کے ساتھ کر رہے ہیں، خود کو اس دنیا کے ہنگامہ خیز ماحول کی عکاسی کرنے کا پابند سمجھتی ہے جس میں ہم رہتے ہیں۔ اس سے فرار ممکن نہیں ہے۔
مغرب میں، یوکرین کی جنگ، اطالوی سرحد سے زیادہ دور نہیں ہے جو روسی جارحیت پر موقف اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
باربیرا نے اس سے پہلے ہی اس جنگ میں فیسٹیول کے روس مخالف موقف اور اس کی وجہ سے ہر سطح پر پیدا ہونے والے مشکل حالات پر منہ بھر کر اعلان کیا تھا۔ اس صورتحال کی تین یوکرائنی فلموں کے ذریعے عکاسی بھ کی گئی ہے۔ مشرق میں، ایرانی مسئلہ ہے جو اس سال واضح ہوا، ایرانی ہدایت کاروں میں سے بعض مخالفین کو قید کیا جانا ہے جیسا کہ محمد رسولوف اور جعفر پناہی، جو ایک فلم کے ساتھ مقابلے میں شریک ہیں، جبکہ دیگر دو ہدایت کار دو فلموں کے ساتھ شریک ہیں۔(...)
بدھ - 3 صفر 1444ہجری - 31 اگست 2022ء شمارہ نمبر)15982(