العلیمی، الازیمع کے ساتھ یمنی مسلح افواج کی حمایت کے لیے تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں

یمنی کمانڈ کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی یمن میں قانونی حکومت کے حمایتی اتحاد کی مشترکہ افواج کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران (سبا)
یمنی کمانڈ کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی یمن میں قانونی حکومت کے حمایتی اتحاد کی مشترکہ افواج کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران (سبا)
TT

العلیمی، الازیمع کے ساتھ یمنی مسلح افواج کی حمایت کے لیے تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں

یمنی کمانڈ کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی یمن میں قانونی حکومت کے حمایتی اتحاد کی مشترکہ افواج کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران (سبا)
یمنی کمانڈ کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی یمن میں قانونی حکومت کے حمایتی اتحاد کی مشترکہ افواج کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران (سبا)

یمن کی صدارتی کمانڈ کونسل کے سربراہ راشد العلیمی نے (منگل کے روز) یمن میں قانونی حکومت کے حمایتی اتحاد کی مشترکہ افواج کے ہیڈ کوارٹر میں، یمنی مسلح افواج کی حمایت کے لیے تعاون کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا، اور انہیں مشترکہ کارروائیوں کی پیش رفت اور موجودہ جنگ بندی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
یمنی سرکاری ذرائع کے مطابق مشترکہ افواج کے ہیڈ کوارٹر میں العلیمی کا خیر مقدم سعودی جنرل اسٹاف کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل مطلق بن سالم الازیمع نے کیا۔
خبر رساں ایجنسی سبا نے رپورٹ کیا ہے کہ صدارتی کمانڈ کونسل کے سربراہ نے "اس دورے کے دوران یمنی داخلہ اور اتحادی ممالک کے ساتھ مشترکہ کاروائیوں اور کوآرڈینیشن میکانزم کے بارے میں بریفنگ سنی۔ علاوہ ازیں انہوں نے مشترکہ افواج کی کمان کے ساتھ یمنی مسلح افواج کے لیے تعاون اور حمایت کے فروغ سے متعلق تبادلہ خیال بھی کیا۔"
اس دورے میں "موجودہ جنگ بندی کے راستے کا ایک مختصر جائزہ، ایرانی حکومتی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی خلاف ورزیوں اور یمنی فوج کا مسلسل ضبط نفس سے کام لینے پر بات کی گئی۔ تاکہ ملک میں امن و استحکام کے حصول کے لیے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی کوششوں کی کامیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔"
یمنی سرکاری ایجنسی کے مطابق، العلیمی نے "یمنی عوام کی امنگوں اور ان کی قانونی قیادت کے دفاع ان کے انسانی مشکلات کو دور کرنے اور یمن میں ترقی اور تعمیر نو کی کوششوں کی حمایت میں اتحادی افواج کی قیادت کے کردار اور مملکت سعودی عرب کی قیادت کی جانب سے دی گئی عظیم قربانیوں کی تعریف کی۔

بدھ - 3 صفر 1444ہجری - 31 اگست 2022ء شمارہ نمبر)15982(
 



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]