سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے گزشتہ روز اپنے عراقی ہم منصب فواد محمد حسین کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران دونوں ممالک کے مابین تعاون کی حمایت اور فروغ کی راہوں کا جائزہ لیا۔
سعودی نیوز ایجنسی نے بتایا کہ دونوں وزراء نے مشترکہ دلچسپی کے کئی علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ منگل کے روز سعودی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ "وہ برادر ملک عراق میں جاری حالیہ واقعات کی پیش رفت پر انتہائی تشویش کے ساتھ پیروی کر رہے ہیں اور اس پیش رفت کے نتیجے میں متعدد ہلاکتوں اور دیگر افراد کے زخمی ہونے پر انہیں انتہایہ افسوس ہے۔" جبکہ بغداد میں وفاقی عدالت نے عام کرفیو کے نفاذ اور ریاستی اداروں میں تعطیل کی وجہ سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے مقدمے کی سماعت آج (جمعرات) تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میدانی طور پر، دارالحکومت بغداد میں خونی رات کے بعد گرین زون میں سکون واپس آگیا ہے جبکہ طبی ذرائع کے مطابق اس تصادم کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور 570 سے زائد زخمی ہوئے۔ دو اہم پل، "جمہوری پل" جس پر الصدری تحریک کے حامیوں نے اور "معلق پل" جس پر کوآرڈینیشن فریم ورک کے حامیوں نے قبضہ کر رکھا تھا، ٹریفک کی قدرتی نقل و حرکت کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس سے دارالحکومت کی دونوں اطراف میں کراسنگ کو آسان بنا دیا ہے۔ الصدر کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کرنے کے اعلان کے دو دن بعد، لیڈر کے وزیر صالح محمد العراقی، جس نے حکومت بنانے پر اصرار کے معاملے میں ’’فریم ورک‘‘ قوتوں پر شدید حملہ کیا تھا، کے نام سے جانا جانے والا صفحہ کل واپس آگیا ہے۔ جبکہ الصدر مسلح دھڑوں کی گستاخی کو بیان کرنے سے مطمئن تھے، انہوں نے کل ایک ٹویٹ میں تمام "فریم ورک" فورسز اور حکومت جس کی وہ تشکیل کرنا چاہتے ہیں، اس کی تفصیل کو عام کیا۔(...)
جمعرات - 4 صفر 1444ہجری - 01 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [15983]