سنکیانگ رپورٹ سیاسی اور غیر قانونی ہے: چین

چینی پولیس اہلکار اپریل 2021 میں سنکیانگ میں ایک "پیشہ ورانہ تربیتی مرکز" کے باہر کھڑے ہیں (اے پی)
چینی پولیس اہلکار اپریل 2021 میں سنکیانگ میں ایک "پیشہ ورانہ تربیتی مرکز" کے باہر کھڑے ہیں (اے پی)
TT

سنکیانگ رپورٹ سیاسی اور غیر قانونی ہے: چین

چینی پولیس اہلکار اپریل 2021 میں سنکیانگ میں ایک "پیشہ ورانہ تربیتی مرکز" کے باہر کھڑے ہیں (اے پی)
چینی پولیس اہلکار اپریل 2021 میں سنکیانگ میں ایک "پیشہ ورانہ تربیتی مرکز" کے باہر کھڑے ہیں (اے پی)

چین نے اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جس میں چین کے سنکیانگ علاقے میں ممکنہ "انسانیت کے خلاف جرائم" اور ایغور اقلیت کے خلاف تشدد اور جنسی تشدد کے "معتبر ثبوت" کے بارے میں بات کی گئی ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے کل (جمعرات کے روز) کہا کہ یہ رپورٹ، جو تقریباً پچاس صفحات پر مشتمل ہے، "سیاست زدہ، مکمل طور پر غیر قانونی اور غلط ہے۔" اور مزید کہا کہ یہ رپورٹ "گمراہ کن معلومات کا مرکب ہے اور امریکہ اور مغرب کی حکمت عملی کی خدمت میں ایک آلہ ہے جس کا مقصد چین کی (ترقی) میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔" (...)

جمعہ - 5 صفر 1444ہجری - 02 ستمبر 2022ء، شمارہ نمبر [15984]
 



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]