"جوہری معاہدہ" کو بحال کرنے کی تجویز پر دوسرے ایرانی ردعمل سے مغربی دنیا ہوئی مایوس

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے ذریعے نشر کی گئی فوٹیج میں ایرانی ملاحوں کو بحیرہ احمر میں تباہ کن جماران پر دو امریکی ڈرون کشتیوں کو اپنے قبضے میں کئۓ ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے ذریعے نشر کی گئی فوٹیج میں ایرانی ملاحوں کو بحیرہ احمر میں تباہ کن جماران پر دو امریکی ڈرون کشتیوں کو اپنے قبضے میں کئۓ ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

"جوہری معاہدہ" کو بحال کرنے کی تجویز پر دوسرے ایرانی ردعمل سے مغربی دنیا ہوئی مایوس

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے ذریعے نشر کی گئی فوٹیج میں ایرانی ملاحوں کو بحیرہ احمر میں تباہ کن جماران پر دو امریکی ڈرون کشتیوں کو اپنے قبضے میں کئۓ ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے ذریعے نشر کی گئی فوٹیج میں ایرانی ملاحوں کو بحیرہ احمر میں تباہ کن جماران پر دو امریکی ڈرون کشتیوں کو اپنے قبضے میں کئۓ ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
جوہری معاہدے کے سلسلہ میں یورپی تجاویز پر ایران کا دوسرا ردعمل مغربی فریقوں میں مایوسی کا باعث بنا ہے اور امریکی انتظامیہ نے اسے بالکل بھی حوصلہ افزا نہیں قرار دیا ہے بلکہ اسے ایک قدم پیچھے ہٹنا قرار دیا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے میں رکاوٹیں باقی ہیں۔

ایران نے جمعرات کو دیر گئے اعلان کیا ہے کہ اس نے مذاکرات کے لئے یورپی رابطہ کار کی طرف سے تیار کردہ حتمی متن کے مسودے کے سلسلہ میں امریکی تجاویز کا تعمیری جواب بھیجا ہے اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے گزشتہ روز اپنے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی کے ساتھ ہونے والی ایک فون کال میں کہا ہے کہ ایرانی ردعمل کے عمل میں تیزی لانے اور نتائج اخذ کرنے میں سہولت کاری کو مدنظر رکھا گیا ہے اور اسی سلسلہ میں ایک ایرانی سرکاری ایجنسی نے کہا ہے کہ اس ردعمل میں کھلے عام اعلان کیا گیا ہے کہ ایران اگلے ہفتے حتمی معاہدے کا اعلان کرنے کے لئے وزارتی اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کررہا ہے اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کئے گئے۔

اسی سلسلہ میں امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم ردعمل کا مطالعہ کر رہے ہیں اور یورپی یونین کے ذریعے جواب دیں گے، لیکن بدقسمتی سے یہ تعمیری نہیں ہے اور اس نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ اس تجویز میں کیا شامل ہے اور اسی تناظر میں ایک سینئر امریکی اہلکار نے پولیٹیکو کو بتایا ہے کہ ہم ایران کے ردعمل کا مطالعہ کر رہے ہیں، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ بالکل بھی حوصلہ افزا نہیں ہے۔۔۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم پیچھے کی طرف جا رہے ہیں۔(۔۔۔)

ہفتہ 06 صفر المظفر 1444ہجری -  03 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15985]    



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]