روس نے یورپ جانے والی نارڈ اسٹریم گیس کو مکمل طور پر روک دیا ہے

روس کی ایک بڑی کمپنی "گیس پروم" نے اعلان کیا ہے کہ گیس پائپ لائن "نارڈ اسٹریم" جسے تین 3 دن کے بند ہونے کے بعد دوبارہ شروع کرنا تھا ٹربائن کی مرمت ہونے تک امکمل طور پر بند رہے گی لیکن  اس کے لئے کسی ڈیڈ لائن کی وضاحت نہیں کی گئی ہے (رائٹرز)
روس کی ایک بڑی کمپنی "گیس پروم" نے اعلان کیا ہے کہ گیس پائپ لائن "نارڈ اسٹریم" جسے تین 3 دن کے بند ہونے کے بعد دوبارہ شروع کرنا تھا ٹربائن کی مرمت ہونے تک امکمل طور پر بند رہے گی لیکن اس کے لئے کسی ڈیڈ لائن کی وضاحت نہیں کی گئی ہے (رائٹرز)
TT

روس نے یورپ جانے والی نارڈ اسٹریم گیس کو مکمل طور پر روک دیا ہے

روس کی ایک بڑی کمپنی "گیس پروم" نے اعلان کیا ہے کہ گیس پائپ لائن "نارڈ اسٹریم" جسے تین 3 دن کے بند ہونے کے بعد دوبارہ شروع کرنا تھا ٹربائن کی مرمت ہونے تک امکمل طور پر بند رہے گی لیکن  اس کے لئے کسی ڈیڈ لائن کی وضاحت نہیں کی گئی ہے (رائٹرز)
روس کی ایک بڑی کمپنی "گیس پروم" نے اعلان کیا ہے کہ گیس پائپ لائن "نارڈ اسٹریم" جسے تین 3 دن کے بند ہونے کے بعد دوبارہ شروع کرنا تھا ٹربائن کی مرمت ہونے تک امکمل طور پر بند رہے گی لیکن اس کے لئے کسی ڈیڈ لائن کی وضاحت نہیں کی گئی ہے (رائٹرز)
روس اور مغرب کے درمیان توانائی کی جنگ میں مزد کشیدگی ہونے کے ساتھ ماسکو نے اعلان کیا ہے کہ وہ جرمنی کو گیس کی سپلائی پہنچانے والی اہم پائپ لائن کو بند رکھے گا جبکہ توقع کی جا رہی تھی کہ ماسکو کی طرف سے اعلان کردہ دیکھ بھال کے کام کے خاتمے کے بعد کل (ہفتہ) سے یورپ کو روسی گیس کی سپلائی دوبارہ شروع ہو جائے گی لیکن روس کی بڑی کمپنی "گیس پروم" نے کل اعلان کیا ہے کہ ٹربائن کی مرمت ہونے تک پائپ لائن "مکمل طور پر بند رہے گی اور اس سلسلہ میں کسی آخری تاریخ کی تحدید بھی نہیں ہوئی ہے۔

روسی اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ روس یورپی صارفین کے خلاف توانائی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، تاہم، کریملن نے اسے مسترد کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ توانائی کی فراہمی کی کمی روس پر عائد پابندیوں کی وجہ سے ہوئی ہے اور روس کا یہ بھی کہنا ہے کہ پابندیاں اسے سیمنز ٹربائن کی بازیافت سے روک رہی ہیں جسے مرمت کے لئے کینیڈا بھیجا گیا ہے جبکہ جرمنی نے جہاں ٹربائن نصب کی جانی تھی اس بات پر زور دیا ہے کہ ماسکو اس بنیادی ٹکڑے کی بازیابی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔(۔۔۔)

اتوار 07 صفر المظفر 1444ہجری -  04 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15986]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]