سید درویش۔۔۔ بے حد غربت اور لافانی کام

سید درویش۔۔۔ بے حد غربت اور لافانی کام
TT

سید درویش۔۔۔ بے حد غربت اور لافانی کام

سید درویش۔۔۔ بے حد غربت اور لافانی کام
کتاب "بانی سید درویش" حال ہی میں اس کے مصنف وکٹر صحاب کی طرف سے شائع کی گئی ہے جو ایک باصلاحیت، یہاں تک کہ ایک میوزیکل لیجنڈ کی طرف توجہ دلاتی ہے جس نے عرب فنکارانہ انقلاب برپا کیا ہے اور اس سے مراد سید درویش ہیں جو غربت میں رہتے تھے لیکن لازوال کام چھوڑ گئے۔

سحاب نے سید درویش کی عظیم صلاحیتوں اور کام کرنے کی ان کی اعلیٰ صلاحیتوں، پرفارمنس پر مبنی نصوص کی کمپوزنگ اور پھر ڈرامے کمپوز کرنے کے بارے میں بتایا ہے جن میں سب سے پہلا "یہ سب اس سے ہے" تھا، یہ سب ان کے لئے بہت خیر کا ذریعہ بنا ہے اور لوگوں کی طرف سے اس طرح پذیرائی بھی ہوئی ہے کہ لوگوں نے ان کو مقام ومرتبہ میں سلامہ حجازی کی جگہ کھڑا کر دیا ہے لیکن فضول خرچی کرنے والے سید درویش نے اپنی جیب میں جو کچھ تھا اس کو خرچ کردیا اور جو غیب میں ہے اس کے آنے کا انتظار کرنے لگے جس کے نتیجے میں انتہائی غربت کی زندگی گزاری اور اپنے پیچھے کچھ نہیں چھوڑا اور اس دار فانی سے چلے گئے اور ان کے پاس جو بچا وہ چند کاغذات جس پر انہوں نے اپنے گیت لکھے، ایک لاٹھی اور عود اور دو بیٹے محمد البحر اور حسین درویش۔(۔۔۔)

اتوار 07 صفر المظفر 1444ہجری -  04 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15986]    



نسل پرستانہ گفتگو کو اجاگر کرنے میں خلیجی ناول کا کردار

فريد رمضان – ڈاکٹر فهد حسين - ڈاکٹر حسن النعمي - فهد الهندال - يوسف المحيميد کو دیکھا جا سکتا ہے
فريد رمضان – ڈاکٹر فهد حسين - ڈاکٹر حسن النعمي - فهد الهندال - يوسف المحيميد کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

نسل پرستانہ گفتگو کو اجاگر کرنے میں خلیجی ناول کا کردار

فريد رمضان – ڈاکٹر فهد حسين - ڈاکٹر حسن النعمي - فهد الهندال - يوسف المحيميد کو دیکھا جا سکتا ہے
فريد رمضان – ڈاکٹر فهد حسين - ڈاکٹر حسن النعمي - فهد الهندال - يوسف المحيميد کو دیکھا جا سکتا ہے
عالمی سطح پر نسل پرستی کے مسئلے نے افریقی امریکی شہری جارج فلائیڈ کے قتل کے ساتھ ہونے والے مظاہروں کے بعد نسل پرستی کی مذمت کرنے اور اس کی بیان بازی کو بے نقاب کرنے کا موقع پیش کیا ہے۔

خلیج میں اور جب سے اظہار رائے کی آزادی کا دائرہ وسیع ہوا تو نسل پرستی کے افشا کو بے نقاب کرنے، انکشاف کرنے اور اسے ختم کرنے کے لئے ادب کا کردار خاص طور پر افسانہ نگاروں کا کردار سامنے آیا ہے  اور خاموش امور میں ناول نگاروں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے  اور اس کی قابل مذمت شکلوں میں نسل پرستی کا مقابلہ کرنے والے جرتمندانہ اقدامات کی رفتار میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

سعودی ناول کو نسل پرستی کے سلسلہ میں ایک پرکشش مادے کی حیثیت سے مقام ملا ہے اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس نے علاقوں کے مابین تفریق پر توجہ مرکوز کی ہے لیکن انفرادی رویہ یا طرز عمل کے ذریعہ اور دوچار شخصیات کے ذریعہ اسے دوری کا سامنا ہوا ہے۔(۔۔۔)

اتوار 29 شوال المکرم 1441 ہجرى - 21 جون 2020ء شماره نمبر [15181]