برطانوی افواج اور سوڈانی مہدی افواج کے درمیان "کراری" کی جنگ کی 124 ویں سالگرہ کے موقع پر کل فوج کی جانب سے جشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے سوڈانی عبوری خودمختاری کونسل کے سربراہ، عبدالفتاح البرہان نے برطانیہ سے کہا کہ وہ "نوآبادیاتی جرم" پر سرکاری طور پر معافی مانگے۔
البرہان نے کہا کہ "استعماری فوج نے جو کچھ کیا وہ انسانیت کے خلاف جرم تھا جس کے مرتکب جوابدہ ہونے کے مستحق ہیں،" انہوں نے مزید کہا کہ "جنگ کے بعد چار دن تک انہوں نے قتل اور مظالم کا سلسلہ جاری رکھا۔"
سوڈانی بحران میں برطانوی کردار کو مسترد کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے البرہان نے کہا، "جنہوں نے کل ہمارے آباؤ اجداد کو قتل کیا تھا آج وہی ہمارے انقلاب کو مارنے کے لیے پکار رہے ہیں؛ وہی پرانے طریقے استعمال کرتے ہوئے، کالے پروپیگنڈے کرنا، قبائلی تنازعات کو ہوا دینا، قیادت پر سوال اٹھانا اور مسلح افواج کو ختم کرنے پر اکسانا۔"
امریکی سفیر جان گوڈفری کی خرطوم آمد کے فوراً بعد برطانیہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر امریکہ-سعودی ثالثی میں داخل ہوگیا تاکہ اسے چار طرفہ پہل کاری میں تبدیل کرے، چنانچہ اس کی عام شہریوں کو فوج کے ساتھ جمع کرنے کی پہلی کال ناکام ہوگئی؛ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ البرہان کی تقریر اس ثالثی میں برطانیہ کے داخلے کو درپردہ مسترد کرتی ہے۔(...)
بدھ - 10 صفر 1444 ہجری - 07 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر(15989)