البرہان برطانیہ سے "نوآبادیاتی جرم" پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہے ہیں

لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
TT

البرہان برطانیہ سے "نوآبادیاتی جرم" پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہے ہیں

لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)

برطانوی افواج اور سوڈانی مہدی افواج کے درمیان "کراری" کی جنگ کی 124 ویں سالگرہ کے موقع پر کل فوج کی جانب سے جشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے سوڈانی عبوری خودمختاری کونسل کے سربراہ، عبدالفتاح البرہان نے برطانیہ سے کہا کہ وہ "نوآبادیاتی جرم" پر سرکاری طور پر معافی مانگے۔
البرہان نے کہا کہ "استعماری فوج نے جو کچھ کیا وہ انسانیت کے خلاف جرم تھا جس کے مرتکب جوابدہ ہونے کے مستحق ہیں،" انہوں نے مزید کہا کہ "جنگ کے بعد چار دن تک انہوں نے قتل اور مظالم کا سلسلہ جاری رکھا۔"
سوڈانی بحران میں برطانوی کردار کو مسترد کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے البرہان نے کہا، "جنہوں نے کل ہمارے آباؤ اجداد کو قتل کیا تھا آج وہی ہمارے انقلاب کو مارنے کے لیے پکار رہے ہیں؛ وہی پرانے طریقے استعمال کرتے ہوئے، کالے پروپیگنڈے کرنا، قبائلی تنازعات کو ہوا دینا، قیادت پر سوال اٹھانا اور مسلح افواج کو ختم کرنے پر اکسانا۔"
امریکی سفیر جان گوڈفری کی خرطوم آمد کے فوراً بعد برطانیہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر امریکہ-سعودی ثالثی میں داخل ہوگیا تاکہ اسے چار طرفہ پہل کاری میں تبدیل کرے، چنانچہ اس کی عام شہریوں کو فوج کے ساتھ جمع کرنے کی پہلی کال ناکام ہوگئی؛ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ البرہان کی تقریر اس ثالثی میں برطانیہ کے داخلے کو درپردہ مسترد کرتی ہے۔(...)

بدھ - 10 صفر 1444 ہجری - 07 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر(15989)
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]