"ایٹمی توانائی ایجنسی" پرامن "جوہری ایران" کی "ضمانت" نہیں دے سکتی

"اراک" میں بھاری پانی کا ری ایکٹر (آرکائیو - اے پی)
"اراک" میں بھاری پانی کا ری ایکٹر (آرکائیو - اے پی)
TT

"ایٹمی توانائی ایجنسی" پرامن "جوہری ایران" کی "ضمانت" نہیں دے سکتی

"اراک" میں بھاری پانی کا ری ایکٹر (آرکائیو - اے پی)
"اراک" میں بھاری پانی کا ری ایکٹر (آرکائیو - اے پی)

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ ایجنسی ایران کے جوہری پروگرام کے "پرامن ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتی۔"
ایجنسی کے ڈائریکٹر رافیل گروسی نے کہا کہ تہران کی جانب سے تین نامعلوم مقامات پر پائے جانے والے یورینیم کے ذرات کے بارے میں واضح جواب فراہم کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ایجنسی "اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتی کہ ایران کا جوہری پروگرام خصوصی طور پر پرامن ہے۔" یہ جوہری مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔
گروسی نے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز سے کچھ دن پہلے شائع ہونے والی سہ ماہی رپورٹ میں مزید کہا کہ وہ ایسے وقت میں "بہت زیادہ فکر مند" ہیں جب یورینیم کے سراغ کی فائل پر "کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،" انہوں نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ تینوں مقامات کے بارے میں بقایا مسائل کو واضح کرنے میں "قانونی ذمہ داریوں" کی پابندی کریں اور جلد از جلد تعاون کریں۔(...)

جمعرات - 11 صفر 1444ہجری - 08 ستمبر 2022 عیسوی شمارہ نمبر [ 15990[
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]