برطانوی چیلنجوں کے ایک طوفان نے ٹیرس کو ایک فوری خطرہ کا شکا بنایا ہے

نئی وزیر اعظم لیز ٹیرس کی بڑی تعداد میں چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت کے بارے میں قیاس آرائیاں اور تجزیے تیزی سے شروع ہو گئے ہیں (اے ایف پی)
نئی وزیر اعظم لیز ٹیرس کی بڑی تعداد میں چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت کے بارے میں قیاس آرائیاں اور تجزیے تیزی سے شروع ہو گئے ہیں (اے ایف پی)
TT

برطانوی چیلنجوں کے ایک طوفان نے ٹیرس کو ایک فوری خطرہ کا شکا بنایا ہے

نئی وزیر اعظم لیز ٹیرس کی بڑی تعداد میں چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت کے بارے میں قیاس آرائیاں اور تجزیے تیزی سے شروع ہو گئے ہیں (اے ایف پی)
نئی وزیر اعظم لیز ٹیرس کی بڑی تعداد میں چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت کے بارے میں قیاس آرائیاں اور تجزیے تیزی سے شروع ہو گئے ہیں (اے ایف پی)
بورس جانسن کے بعد برطانوی حکومت کی قیادت سنبھالنے کے بعد نئی وزیر اعظم لیز ٹیرس کی بڑی تعداد میں ان چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت کے بارے میں قیاس آرائیاں اور تجزیے ہونے لگے ہیں جو انہیں اپنے پیشرو سے ورثے میں ملے ہیں اور خاص طور پر برطانیہ میں دہائیوں میں بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے اور مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے اور گیس اور بجلی کے بلوں میں پاگل پن اضافہ ہوا ہے۔
.
برطانوی اخبار "دی گارڈین" نے لکھا ہے کہ ٹیرس کے سامنے آنے والا ایک غیر معمولی خطرہ ہے جس کی وجہ سے وہ اقتدار میں کافی حد تک اس خطرے سے دوچار ہو سکتی ہیں اور اخبار نے 10 "ڈاؤننگ اسٹریٹ" کے رہائشیوں کی طرف سے معاشی سطح پر برطانیہ کی طرف سے تجربہ کردہ مشکل حقیقت کو جھٹلانے کی کسی بھی کوشش کے نتائج سے خبردار کیا ہے اور اس نے ایک اداریہ میں اشارہ کیا ہے کہ ٹیرس (47 سال) کی پریمیئر شپ جیتنے کی وجہ وہی ہے جو شاید انہیں زیادہ دیر تک اقتدار میں نہ رکھ سکے اور یہ تیسری برطانوی وزیر اعظم ہیں جن کی گفتگو میں معاشی بحران شامل نہیں رہا ہے جب انہوں نے اپنے حریف سابق وزیر خزانہ رشی سنک کے ساتھ مباحثوں کے دوران تقریر اور بیانات کئے ہیں اور یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک زندگی کی قیمتوں اور مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافے سے دوچار ہے اور اخبار نے نشاندہی کیا ہے کہ ٹیرس کا بحران کے وجود سے انکار اور ان کی جانب سے اقتصادی تباہی اور توانائی کے ممکنہ بحران کے بارے میں بہت سے مبالغہ آمیز انتباہات ان کی مستقبل کی ناکامی کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
 
ٹیرس جو خود کو آزاد منڈیوں کے وکیل کے طور پر پیش کرتی ہیں انہوں نے اس بات کے انتباہات کے باوجود کہ قرضوں میں اضافہ مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے ترقی کو تیز کرنے کے لیے ٹیکسوں میں کمی کرنے کا وعدہ کیا ہے اور ٹیرس نے اوسط برطانوی گھرانے کے لئے سالانہ بجلی اور قدرتی گیس کے بلوں کی قیمت کو موجودہ سطح پر 1971 پاؤنڈ ($2300) سالانہ سے کم رکھنے کے منصوبے کی تجویز پیش کی ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 11 صفر المظفر 1444ہجری -  08 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15990]   



"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے

ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
TT

"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے

ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)

آج سعودی وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور 2 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کا مقصد مسلح افواج کی شاخوں کی عسکری تیاریوں کی سطح، صلاحیتوں اور جنگی کارکردگی کو بڑھانا اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ "وژن 2030" کے اہداف کے مطابق فوجی سازوسامان اور خدمات پر 50 فیصد سے زیادہ اخراجات کو مقامی بنانا ہے۔

معاون وزیر دفاع برائے انتظامی امور ڈاکٹر خالد بن حسین البیاری اور سعودی ایئر لائنز کے جنرل کارپوریشن کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر ابراہیم بن عبدالرحمن العمر نے وزارت دفاع اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کے درمیان فضائیہ کے لیے دو معاہدوں پر دستخط کا مشاہدہ کیا۔

دونوں معاہدوں پر وزارت دفاع کی جانب سے انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید نے اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے کمپنی کے سی ای او ڈاکٹر فہد الجربوع نے دستخط کیے۔ علاوہ ازیں، وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مزید 6 معاہدوں پر دستخط کیے، جس کے فریم ورک میں ان کمپنیوں اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے درمیان صنعتی شراکت کے معاہدے کیے گئے، جس کی نمائندگی اتھارٹی کے نائب گورنر محمد بن صالح العذل نے کی۔ (...)

بدھ-26 رجب 1445ہجری، 07 فروری 2024، شمارہ نمبر[16507]