الصدر اپنے بلاک کو پارلیمنٹ میں واپس آنے سے روک رہے ہیں

تحریر اسکوائر کا ایک منظر (اے ایف پی)
تحریر اسکوائر کا ایک منظر (اے ایف پی)
TT

الصدر اپنے بلاک کو پارلیمنٹ میں واپس آنے سے روک رہے ہیں

تحریر اسکوائر کا ایک منظر (اے ایف پی)
تحریر اسکوائر کا ایک منظر (اے ایف پی)

کل (جمعرات کے روز) "الصدری تحریک" کے رہنما نے اکتوبر کے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والے اپنے بلاک کی پارلیمنٹ میں واپسی کو روک دیا ہے۔
یہ قدم وفاقی عدالت کا الصدری تحریک کی طرف سے جمع کرائے گئے مقدمے کی بنیاد پر پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے سے انکار کر دینے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ اسی طرح فیڈرل کورٹ کی جانب سے اسی مقدمے کے مطابق پارلیمنٹ میں الصدری نمائندگان کی واپسی کی تاریخ پر غور کرنے کے لئے ستمبر کے آخر کا تعین کرنے کے چند دن بعد بھی سامنے آیا ہے۔
الصدر نے گزشتہ روز صالح محمد العراقی، جنہیں "الصدر کے وزیر" کے نام سے جانا جاتا ہے، کے حوالے سے ایک طویل پوسٹ میں شیعہ "کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" فورسز میں اپنے مخالفین پر حملہ کیا، اور ان سے اتفاق کرنے سے ایک بار پھر انکار کیا، جو کہ انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد کچھ کرد اور سنی قوتوں کے ساتھ اتحاد کر کے انہیں "قومی" حکومت بنانے سے محروم کر دینے کے بعد ہے۔
الصدر نے اپنے نمائندگان کی واپسی کے خیال کو بھی مسترد کر دیا حتی کہ "پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے لیے بھی نہ کہ ان (فریم ورک) سے متفق ہونے کے لیے۔" انہوں  نے کہا، "اگر ہم واپس جاتے ہیں، تو حل ہمارے سنی اور کرد اتحادیوں کے لیے اطمینان بخش ہونا چاہیے اور مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر ہمیں واپس آنے کی ضرورت نہیں کیونکہ جیسے ہی وہ دستبردار ہو جائیں گے، پارلیمنٹ اپنی قانونی حیثیت کھو دے گی اور فوراً تحلیل ہو جائے گی۔"(...)

جمعہ - 12 صفر 1444ہجری - 09 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [15991]
 



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]