الصدر اپنے بلاک کو پارلیمنٹ میں واپس آنے سے روک رہے ہیں

تحریر اسکوائر کا ایک منظر (اے ایف پی)
تحریر اسکوائر کا ایک منظر (اے ایف پی)
TT

الصدر اپنے بلاک کو پارلیمنٹ میں واپس آنے سے روک رہے ہیں

تحریر اسکوائر کا ایک منظر (اے ایف پی)
تحریر اسکوائر کا ایک منظر (اے ایف پی)

کل (جمعرات کے روز) "الصدری تحریک" کے رہنما نے اکتوبر کے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والے اپنے بلاک کی پارلیمنٹ میں واپسی کو روک دیا ہے۔
یہ قدم وفاقی عدالت کا الصدری تحریک کی طرف سے جمع کرائے گئے مقدمے کی بنیاد پر پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے سے انکار کر دینے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ اسی طرح فیڈرل کورٹ کی جانب سے اسی مقدمے کے مطابق پارلیمنٹ میں الصدری نمائندگان کی واپسی کی تاریخ پر غور کرنے کے لئے ستمبر کے آخر کا تعین کرنے کے چند دن بعد بھی سامنے آیا ہے۔
الصدر نے گزشتہ روز صالح محمد العراقی، جنہیں "الصدر کے وزیر" کے نام سے جانا جاتا ہے، کے حوالے سے ایک طویل پوسٹ میں شیعہ "کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" فورسز میں اپنے مخالفین پر حملہ کیا، اور ان سے اتفاق کرنے سے ایک بار پھر انکار کیا، جو کہ انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد کچھ کرد اور سنی قوتوں کے ساتھ اتحاد کر کے انہیں "قومی" حکومت بنانے سے محروم کر دینے کے بعد ہے۔
الصدر نے اپنے نمائندگان کی واپسی کے خیال کو بھی مسترد کر دیا حتی کہ "پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے لیے بھی نہ کہ ان (فریم ورک) سے متفق ہونے کے لیے۔" انہوں  نے کہا، "اگر ہم واپس جاتے ہیں، تو حل ہمارے سنی اور کرد اتحادیوں کے لیے اطمینان بخش ہونا چاہیے اور مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر ہمیں واپس آنے کی ضرورت نہیں کیونکہ جیسے ہی وہ دستبردار ہو جائیں گے، پارلیمنٹ اپنی قانونی حیثیت کھو دے گی اور فوراً تحلیل ہو جائے گی۔"(...)

جمعہ - 12 صفر 1444ہجری - 09 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [15991]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]