یوکرین نے روس کے دفاعی نظام کو تباہ کرکے اپنے کچھ علاقوں دوبارہ کیا حاصل

یوکرین اور لٹویا کے صدر کو "بہادروں کی ریلی" کے اس بینر کے سامنے مسکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس میں ان لوگوں کے نام شامل ہیں جنہوں نے کل کیو میں روسی حملے کا مقابلہ کرنے میں تعاون کیا ہے (اے بی)
یوکرین اور لٹویا کے صدر کو "بہادروں کی ریلی" کے اس بینر کے سامنے مسکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس میں ان لوگوں کے نام شامل ہیں جنہوں نے کل کیو میں روسی حملے کا مقابلہ کرنے میں تعاون کیا ہے (اے بی)
TT

یوکرین نے روس کے دفاعی نظام کو تباہ کرکے اپنے کچھ علاقوں دوبارہ کیا حاصل

یوکرین اور لٹویا کے صدر کو "بہادروں کی ریلی" کے اس بینر کے سامنے مسکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس میں ان لوگوں کے نام شامل ہیں جنہوں نے کل کیو میں روسی حملے کا مقابلہ کرنے میں تعاون کیا ہے (اے بی)
یوکرین اور لٹویا کے صدر کو "بہادروں کی ریلی" کے اس بینر کے سامنے مسکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس میں ان لوگوں کے نام شامل ہیں جنہوں نے کل کیو میں روسی حملے کا مقابلہ کرنے میں تعاون کیا ہے (اے بی)
یوکرین کی افواج مشرقی یوکرین میں روسی دفاعی نظام کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو چکی ہیں اور روسی افواج کو سپلائی کرنے والی مرکزی ریلوے لائن کی طرف پیش قدمی کر رہی ہیں۔ یوکرین نے آزاد صحافیوں کو علاقے میں داخل ہونے اور اس کی پیشرفت کی تصدیق کرنے کی اجازت نہیں دی ہے لیکن نیوز ویب سائٹس نے فوجیوں کی تصاویر دکھائی ہے جو بکتر بند گاڑیوں کے اوپر سے روس کے زیر کنٹرول شہروں کے ناموں والے بینرز کے سامنے سے گزر رہے ہیں اور روسی افواج ہتھیار ڈال رہی ہیں۔

خارکیو میں روسی حمایت یافتہ انتظامیہ کے سربراہ وٹالی گانچیو نے ایک آن لائن نشریات میں یوکرین کی افواج کی پیش قدمی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی درست اور تیز رفتار تھا اور مزید کہا کہ یوکرین کی افواج نے آبادی کے متعدد مراکز پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔

دریں اثنا یوکرین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نگرانی کے مشن کی سربراہ، مٹلڈا بوکنر نے کل (جمعہ کو) کہا ہے کہ روس یوکرین کے جنگی قیدیوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دے رہا ہے اور ایسے شواہد کے سلسلہ میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ان میں سے کچھ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور جنیوا میں بوگنر نے کہا ہے کہ روس حراست میں لئے گئے جنگی قیدیوں کے دورے کی اجازت نہیں دے رہا ہے اور اس سے پہلے سے زیادہ تشویش پیدا گئی ہے؛ کیونکہ ہم نے روس کے ہاتھوں جنگی قیدیوں کے مصائب کو دستاویزی شکل دی ہے اور ماسکو اس بات کی تردید کرتا ہے کہ جنگی قیدیوں پر تشدد کیا گیا ہے یا ان کے ساتھ برا سلوک کیا گیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 13 صفر المظفر 1444ہجری -  10 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15992]   



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]