روس نے یوکرین جنگ میں اپنی ناکامی کا کیا اعتراف

کل یوکرین کے فوجیوں اور جھنڈوں کو مشرقی یوکرین کے علاقے خارکیو کے ضلع بالاکلیہ میں دیکھا جا سکتا ہے (یوکرائنی وزارت دفاع – ای پی اے)
کل یوکرین کے فوجیوں اور جھنڈوں کو مشرقی یوکرین کے علاقے خارکیو کے ضلع بالاکلیہ میں دیکھا جا سکتا ہے (یوکرائنی وزارت دفاع – ای پی اے)
TT

روس نے یوکرین جنگ میں اپنی ناکامی کا کیا اعتراف

کل یوکرین کے فوجیوں اور جھنڈوں کو مشرقی یوکرین کے علاقے خارکیو کے ضلع بالاکلیہ میں دیکھا جا سکتا ہے (یوکرائنی وزارت دفاع – ای پی اے)
کل یوکرین کے فوجیوں اور جھنڈوں کو مشرقی یوکرین کے علاقے خارکیو کے ضلع بالاکلیہ میں دیکھا جا سکتا ہے (یوکرائنی وزارت دفاع – ای پی اے)
ماسکو نے کل (ہفتہ کو) اعتراف کیا ہے کہ اس کی افواج کو یوکرین میں دھچکا لگا ہے اور وہ جنوبی اور مشرقی محاذوں پر تیزی سے پیش رفت کرنے والی کیو حکومت کی افواج کے جوابی حملے کی روشنی میں اہم قصبوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔

یوکرین کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ ان کی افواج "دسیوں کلومیٹر" آگے بڑھی ہیں اور وہ اسٹریٹیجک طور پر اہم کوبیانسک کو دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں جو 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے ابتدائی دنوں سے روسی افواج کے قبضے میں تھا اور کوبیانسک سے روس تک براہ راست ریلوے لائن کی وجہ سے یہ قصبہ جو خارکیو سے 120 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے روسی افواج کے لئے سامان کی ترسیل کے مرکز کے طور پر بہت اہمیت کا حامل ہے۔

یوکرین کے جوابی حملے کے پیش نظر اپنی پسپائی کا واضح اعتراف کرتے ہوئے ماسکو نے کہا ہے کہ وہ خارکیو کے علاقے میں اپنے فوجیوں کو دوبارہ منظم کر رہا ہے اور ٹاس ایجنسی نے روسی فوج کے ترجمان میجر جنرل ایگور کوناشینکوف کے ایک بیان کو نقل کیا ہے کہ ڈونباس کو آزاد کرانے کے مقصد سے خصوصی فوجی آپریشن کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے بالاکلیہ اور ایزیم کے علاقوں میں تعینات روسی افواج کو دوبارہ منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ڈونیٹسک میں محاذ پر کوششوں کی حمایت کی جا سکے اور ایزیم جس کی آبادی جنگ سے پہلے 45,000 تھی روسی فوجی کارروائیوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس سے انخلا مشرقی محاذ پر روسیوں کے لئے ایک بڑے دھچکے کی مانند ہے اور جمعہ کے روز روسی فوج نے یوکرین کی افواج کی خلاف ورزی کے جواب میں خارکیو کی طرف کمک بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔(۔۔۔)

اتوار 14 صفر المظفر 1444ہجری -  11 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15993]   



امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے "حماس" کے بعد غزہ کے مستقبل اور دو ریاستی حل سے متعلق امریکی مطالبے پر تبادلہ خیال کیا، "کیونکہ فلسطینیوں کو بھی مشترکہ سلامتی میں رہنے کا حق ہے۔"

آسٹن نے گزشتہ روز تل ابیب میں گیلانٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید درستگی اور کم سے لم انسانی جانی نقصان کے ساتھ مکمل کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو کوئی مخصوص وقت نہیں بتا رہا ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، "کیونکہ یہ ایک اخلاقی فرض ہے،" اور مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو مسترد کرتا ہے۔

دوسری جانب، آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں ان خطرات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں خطے کے وزراء کے ساتھ آج منگل کے روز ایک ورچوئل وزارتی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔(...)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]