یورپ نے ایران پر مسلسل جوہری کشیدگی کا لگایا الزام

دسمبر 2019 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مندوبین کے دورے کے دوران اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
دسمبر 2019 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مندوبین کے دورے کے دوران اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

یورپ نے ایران پر مسلسل جوہری کشیدگی کا لگایا الزام

دسمبر 2019 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مندوبین کے دورے کے دوران اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
دسمبر 2019 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مندوبین کے دورے کے دوران اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
گزشتہ روز برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے جوہری مذاکرات میں ایران کے اس مطالبے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے جس میں اس نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی طرف سے تین مقامات پر یورینیم کے آثار کی تحقیقات بند کرنے کی بات کی ہے۔

تینوں ممالک نے تہران پر مسلسل جوہری کشیدگی کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ آخری مطالبہ مشترکہ جامع پلان (جوہری معاہدے) کے کامیاب نتائج کے بارے میں ایران کے ارادوں اور عزم کے سلسلہ میں سنگین شکوک وشبہات کو جنم دیتا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا موقف اس کی قانونی طور پر پابند ذمہ داریوں سے مطابقت نہیں رکھتا ہے جس سے مذاکرات خطرے میں ہے۔

تینوں ممالک نے کہا کہ ایران کی جانب سے معاہدے پر پہنچنے میں ناکامی کے پیش نظر ہم بین الاقوامی شراکت داروں سے مشورہ کریں گے کہ ایران کے جوہری ہتھیاروں میں مسلسل اضافے اور جوہری عدم تحفظ کے معاہدے کے حوالے سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے فقدان سے کیسے نمٹا جائے۔(۔۔۔)

اتوار 14 صفر المظفر 1444ہجری -  11 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15993]   



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]