چارلس سوم نے اپنے دور کا آغاز برطانوی سیاست دانوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ کیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3868166/%DA%86%D8%A7%D8%B1%D9%84%D8%B3-%D8%B3%D9%88%D9%85-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%AF%D9%88%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2-%D8%A8%D8%B1%D8%B7%D8%A7%D9%86%D9%88%DB%8C-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA-%D8%AF%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D9%85%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%B0%D8%B1%DB%8C%D8%B9%DB%81-%DA%A9%DB%8C%D8%A7
چارلس سوم نے اپنے دور کا آغاز برطانوی سیاست دانوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ کیا ہے
کنگ چارلس، ان کی اہلیہ کیملا اور ان کے بیٹے شہزادہ ولیم کو گزشتہ روز لندن میں افتتاحی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لندن: نجلاء حبریری، عبیر مشخص اور جوسلین ایلیا
TT
TT
چارلس سوم نے اپنے دور کا آغاز برطانوی سیاست دانوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ کیا ہے
کنگ چارلس، ان کی اہلیہ کیملا اور ان کے بیٹے شہزادہ ولیم کو گزشتہ روز لندن میں افتتاحی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
برطانیہ کے بادشاہ کے طور پر اپنے منتخب ہونے کے چند گھنٹے بعد، چارلس سوم نے کل اپنے عہد کا آغاز وزیر اعظم لیز ٹیرس اور ان کی حکومت کے ارکان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ کیا ہے اور اسی طرح انہوں نے بکنگھم پیلس میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کا استقبال کیا ہے۔
چارلس سوم کو ایک ایسی تاریخی تقریب میں بادشاہ قرار دیا گیا ہے جس میں سینٹ جیمز محل کی 16ویں صدی کی تاریخی روایات کو شامل کیا گیا ہے اور نئے برطانوی بادشاہ نے اپنی والدہ الزبتھ دوم کی وراثت کو جاری رکھنے کا عہد کیا ہے جو ستر سال تک تخت پر براجمان رہی ہیں اور ساتھ ہی اس بات کی بھی تاکید کی ہے کہ وہ ان اہم فرائض اور ذمہ داریوں کے بارے میں بخوبی جانتے ہیں جو اب ان کے ذمے ہے اور انہوں نے چھ سابق برطانوی وزرائے اعظم سمیت پریوی کونسل کے درجنوں ممبران کے سامنے کہا ہے کہ میں اس متاثر کن مثال کی پیروی کرنے کی کوشش کروں گا جو آئینی حکومت کی حمایت، ان جزائر کے لوگوں، کامن ویلتھ آف نیشنز، اور پوری دنیا کے صوبے کے لیے امن، ہم آہنگی اور خوشحالی کے حصول کے لئے قائم کی گئی ہے۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔