چارلس سوم نے اپنے دور کا آغاز برطانوی سیاست دانوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ کیا ہے

کنگ چارلس، ان کی اہلیہ کیملا اور ان کے بیٹے شہزادہ ولیم کو گزشتہ روز لندن میں افتتاحی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کنگ چارلس، ان کی اہلیہ کیملا اور ان کے بیٹے شہزادہ ولیم کو گزشتہ روز لندن میں افتتاحی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

چارلس سوم نے اپنے دور کا آغاز برطانوی سیاست دانوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ کیا ہے

کنگ چارلس، ان کی اہلیہ کیملا اور ان کے بیٹے شہزادہ ولیم کو گزشتہ روز لندن میں افتتاحی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کنگ چارلس، ان کی اہلیہ کیملا اور ان کے بیٹے شہزادہ ولیم کو گزشتہ روز لندن میں افتتاحی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
برطانیہ کے بادشاہ کے طور پر اپنے منتخب ہونے کے چند گھنٹے بعد، چارلس سوم نے کل اپنے عہد کا آغاز وزیر اعظم لیز ٹیرس اور ان کی حکومت کے ارکان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ کیا ہے اور اسی طرح انہوں نے بکنگھم پیلس میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کا استقبال کیا ہے۔

چارلس سوم کو ایک ایسی تاریخی تقریب میں بادشاہ قرار دیا گیا ہے جس میں سینٹ جیمز محل کی 16ویں صدی کی تاریخی روایات کو شامل کیا گیا ہے اور نئے برطانوی بادشاہ نے اپنی والدہ الزبتھ دوم کی وراثت کو جاری رکھنے کا عہد کیا ہے جو ستر سال تک تخت پر براجمان رہی ہیں اور ساتھ ہی اس بات کی بھی تاکید کی ہے کہ وہ ان اہم فرائض اور ذمہ داریوں کے بارے میں بخوبی جانتے ہیں جو اب ان کے ذمے ہے اور انہوں نے چھ سابق برطانوی وزرائے اعظم سمیت پریوی کونسل کے درجنوں ممبران کے سامنے کہا ہے کہ میں اس متاثر کن مثال کی پیروی کرنے کی کوشش کروں گا جو آئینی حکومت کی حمایت، ان جزائر کے لوگوں، کامن ویلتھ آف نیشنز، اور پوری دنیا کے صوبے کے لیے امن، ہم آہنگی اور خوشحالی کے حصول کے لئے قائم کی گئی ہے۔(۔۔۔)

اتوار 14 صفر المظفر 1444ہجری -  11 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15993]   



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]