الزبتھ دوم کے "الوداعی سفر" کا آغاز

ایڈنبرا میں کل "میت کو لے جانے" کے دوران ہجوم قطار میں کھڑا ہے (اے ایف پی)
ایڈنبرا میں کل "میت کو لے جانے" کے دوران ہجوم قطار میں کھڑا ہے (اے ایف پی)
TT

الزبتھ دوم کے "الوداعی سفر" کا آغاز

ایڈنبرا میں کل "میت کو لے جانے" کے دوران ہجوم قطار میں کھڑا ہے (اے ایف پی)
ایڈنبرا میں کل "میت کو لے جانے" کے دوران ہجوم قطار میں کھڑا ہے (اے ایف پی)

کل ملکہ الزبتھ دوم کا "الوداعی سفر" شروع ہوا، جب ان کے تابوت کو بالمورال سے سکاٹ لینڈ کے دیہی علاقوں سے ہوتا ہوا چھ گھنٹے کے فاصلے پر واقع ایڈنبرا لے جایا گیا، جبکہ ہزارہا افراد خاموشی کے ساتھ وہاں جمع ہوگئے۔
دریں اثنا، نئے بادشاہ چارلس سوئم نے سرکاری طور پر اپنا عہدہ سنبھالنے کے اگلے دن بکنگھم پیلس میں دولت مشترکہ کے نمائندوں کا خیر مقدم کیا، جبکہ وہ برطانیہ کے صوبوں کے دارالحکومتوں کا دورہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ جنازے کا جلوس تقریباً 300 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد سکاٹ لینڈ کے دارالحکومت ایڈنبرا میں ملکہ کی سرکاری رہائش گاہ "ہولیروڈ" پیلس پہنچا۔ ملکہ کی میت کو "سینٹ گیلز" کیتھیڈرل میں 24 گھنٹے کے لیے رکھا جائے گا۔

پیر - 15 صفر 1444ہجری - 12 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [15994]



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]