جرمنی اسرائیل کے میزائل سسٹم سے اپنے فضائی دفاع کو مزید مضبوط کرے گاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3871736/%D8%AC%D8%B1%D9%85%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%85%DB%8C%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D9%84-%D8%B3%D8%B3%D9%B9%D9%85-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D8%B6%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%AF%D9%81%D8%A7%D8%B9-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B2%DB%8C%D8%AF-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%DA%A9%D8%B1%DB%92-%DA%AF%D8%A7
جرمنی اسرائیل کے میزائل سسٹم سے اپنے فضائی دفاع کو مزید مضبوط کرے گا
ایرو 3 میزائل ڈیفنس سسٹم
تل ابیب - برلن: «الشرق الاوسط»
TT
TT
جرمنی اسرائیل کے میزائل سسٹم سے اپنے فضائی دفاع کو مزید مضبوط کرے گا
ایرو 3 میزائل ڈیفنس سسٹم
اسرائیلی وزیر اعظم یائر لپیڈ نے پیر کو کہا ہے کہ جرمنی یوکرین پر روسی حملے کے بعد اپنی مسلح افواج کو تقویت دینے کے لئے برلن کی کوششوں کے حصے کے طور پر ایرو 3 میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنے کے لئے ان کے ملک سے بات چیت کر رہا ہے۔
یدیاوٹ اہرونوٹ اخبار کے مطابق لپیڈ نے چانسلر اولاف شولز کے بگل میں برلن کے اپنے دورے کے دوران صحافیوں کو بتایا ہے کہ اسرائیل فضائی حدود میں ایک نئی دفاعی قوت کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرے گا اور اسی طرح شولز نے کہا کہ جرمنی مزید فضائی دفاعی نظام خرید کر اپنے دفاع کو مضبوط بنائے گا۔(۔۔۔)
یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاقhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D9%8A%D9%88%D8%B1%D9%BE/4808226-%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%AD%DB%8C%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%82
یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)