لبنانی مصنفات: ہمیں بچوں کے ادب کی ضرورت ہے جو ہماری عصری زندگی کے مشابہ ہو

فاطمہ شرف الدین
فاطمہ شرف الدین
TT

لبنانی مصنفات: ہمیں بچوں کے ادب کی ضرورت ہے جو ہماری عصری زندگی کے مشابہ ہو

فاطمہ شرف الدین
فاطمہ شرف الدین
تین لبنانی مصنفات بچوں کے ادب میں مصروف ہیں: فاطمہ شرف الدین، لورکا سبیٹی اور رانیہ زغیر یا اینیل جیسا کہ وہ قانونی طور پر اپنا نام تبدیل کرنے اور پیرس منتقل ہونے کے بعد پکارا جانا پسند کرتی ہیں اور وہ ایک ایسے ملک میں اپنے مستقبل کے بارے میں سوالات پوچھتی ہیں جہاں ان کا مستقبل غیر یقینی ہے: کیا بچوں کی کتاب اب بھی شورش زدہ لبنانی مارکیٹ کی ترجیح ہے؟ کیا لکھنے کے موضوعات بڑوں کے خدشات کی وجہ سے چھوٹے بچوں کی عادات میں تبدیلی پیدا کرتے ہیں؟ غیر ملکی زبانوں میں ویڈیوز کے حملے کے بارے میں کیا خیال ہے جو بچے کو مخاطب کرتے ہیں اور ان کی ثقافت کے علاقوں پر قبضہ کرتے ہیں؟

شرف الدین بیس سال قبل اس شعبے میں اپنے تجربے کے آغاز کے بعد سے بچوں کی کتابوں کے حالات میں ایک بنیادی تبدیلی دیکھ رہی ہیں اور اس کے بارے میں کہتی ہیں کہ بچے کی صحت مند نشوونما اور اسکول کی کامیابی اور زندگی کے عزائم کو حاصل کرنے میں اچھی کتابوں کی اہمیت کے بارے میں والدین اور اساتذہ کی آگاہی میں اضافہ ہوا ہے اور یہ حقیقت کئی عوامل کا نتیجہ ہے۔ سب سے پہلے، تخلیقی کتابیں تخلیق کرنے میں سنجیدہ مصنفین اور مصوروں کی موجودگی جو نوجوان قارئین کی عمر کے مطابق ان کی دلچسپیوں اور ضروریات کی تقلید کرتی ہے۔ دوم، پبلشنگ ہاؤسز کا پھیلاؤ جو بچوں کی کتابیں نشر کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ تیسرا، ہماری سول سوسائٹی میں اداروں کا وجود بچوں میں پڑھنے کی اہمیت کو فروغ دینے اور سرکاری اسکولوں یا ثقافتی مراکز میں ان کے لئے کتابیں اور لائبریریاں فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

لیکن کتاب کے مستقبل کے بارے میں بات کرنے سے پہلے اینیل ایک سوال پوچھتی ہے: کیا کوئی مصنف کسی بچے کے لئے لکھنے کا اہل ہے؟ وہ نفی میں جواب دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ بچوں کا ادب ایک ایسا جذبہ ہے جو مصنف کے پاس ہوتا ہے جس کی کمی کو تحقیق اور حوالوں سے پُر نہیں کیا جا سکتا ہے اور یہ ایک ایسی دنیا ہے جس کے لئے اعلیٰ حساسیت، ذائقہ اور بیداری کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کے اندرون سے مربوط ہوتی ہے اور لبنان میں تعلیمی تحریروں اور بچوں کے ادب کے درمیان بہت زیادہ الجھنیں پائی جاتی ہیں اور تعلیم کی کتابیں عام موضوعات کے ساتھ ملی ہوئیں ہوتی ہیں جیسے کہ لڑکیوں کا بدمعاش ہونا اور بااختیار بنانا جو بہت اہم ہے اور اس کا ازالہ بے حد ضروری ہے بس فرق یہ ہے کہ ہم اس کے بارے میں کیسے بات کرتے ہیں اور کس ذہنیت سے بات کریں۔(۔۔۔)

منگل 16 صفر المظفر 1444ہجری -  13 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15995]     



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]