سوڈانی فوج نے سیاسی جماعتوں اور دھاروں پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اور حکومت بنائیں۔ بصورت دیگر "زیرو آور لامحالہ آنے والا ہے۔" دریں اثنا سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ وولکر پیریٹز نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت سازی کے لیے سیاسی حل تک نہ پہنچا گیا تو سوڈان میں حالات مزید خراب ہوں گے۔
اپنے سرکاری اخبار "مسلح افواج" کے چیف ایڈیٹر، کرنل ابراہیم الحوری کے الفاظ میں فوج نے کہا کہ وہ ایسے فیصلے کرے گی جو شہریوں کی امیدوں اور امنگوں کے مطابق ہوں یہ عوام عبوری دور میں ایسی قومی حکومت کے متمنی ہیں جو انتخابات کی راہ ہموار کرے جس میں عوام اپنی رائے کا اظہار کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "فوج اب بھی اس انتظار میں ہے کہ پارٹیاں واپس ہوش میں آئیں اور اپنے اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے ٹھوس اور عملی اقدامات کریں جو مستقبل میں سوڈان کی حکمرانی کو آگے بڑھائیں۔ جنگ کی تیاری جنگ کو روکتی ہے اور امن لاتی ہے۔" انہوں نے دھمکی دی کہ "جو لوگ اندھیرے کمروں میں فوج پر تنقید کرتے ہیں" اور "سفارت خانوں کے ایجنٹوں" کے ساتھ مل کر اس کے خلاف سازشیں کرتے ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے گا۔
جہاں تک اقوام متحدہ کے مندوب کا تعلق ہے، اس نے کل سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے وضاحت کی کہ "جمہوری حکمرانی کی طرف ایک نیا عبوری مرحلہ شروع کرنے کے لیے سیاسی معاہدے تک پہنچنے کا موقع موجود ہے۔" انہوں نے کہا کہ سوڈان کو ایک سویلین حکومت کی ضرورت ہے جو پورے ملک پر اپنی حکمرانی کو بڑھانے کے قابل ہو، تاکہ وہ قرضوں میں ریلیف سمیت بین الاقوامی امداد کے لیے حالات پیدا کر سکے۔(...)
بدھ - 18 صفر 1444ہجری - 14 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [ 15996]