سوڈانی فوج پارٹیوں کو حکومت یا "زیرو آور" کے درمیان انتخاب کا اختیار دے رہی ہے

بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کا انتباہ... اور مظاہرے پھر سے شروع

البرہان کی سوڈان میں فرانسیسی سفیر رجاء ربیع سے ملاقات  (سونا)
البرہان کی سوڈان میں فرانسیسی سفیر رجاء ربیع سے ملاقات  (سونا)
TT

سوڈانی فوج پارٹیوں کو حکومت یا "زیرو آور" کے درمیان انتخاب کا اختیار دے رہی ہے

البرہان کی سوڈان میں فرانسیسی سفیر رجاء ربیع سے ملاقات  (سونا)
البرہان کی سوڈان میں فرانسیسی سفیر رجاء ربیع سے ملاقات  (سونا)

سوڈانی فوج نے سیاسی جماعتوں اور دھاروں پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اور حکومت بنائیں۔ بصورت دیگر "زیرو آور لامحالہ آنے والا ہے۔" دریں اثنا سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ وولکر پیریٹز نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت سازی کے لیے سیاسی حل تک نہ پہنچا گیا تو سوڈان میں حالات مزید خراب ہوں گے۔
اپنے سرکاری اخبار "مسلح افواج" کے چیف ایڈیٹر، کرنل ابراہیم الحوری کے الفاظ میں فوج نے کہا کہ وہ ایسے فیصلے کرے گی جو شہریوں کی امیدوں اور امنگوں کے مطابق ہوں یہ عوام عبوری دور میں ایسی قومی حکومت کے متمنی ہیں جو انتخابات کی راہ ہموار کرے جس میں عوام اپنی رائے کا اظہار کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "فوج اب بھی اس انتظار میں ہے کہ پارٹیاں واپس ہوش میں آئیں اور اپنے اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے ٹھوس اور عملی اقدامات کریں جو مستقبل میں سوڈان کی حکمرانی کو آگے بڑھائیں۔ جنگ کی تیاری جنگ کو روکتی ہے اور امن لاتی ہے۔" انہوں نے دھمکی دی کہ "جو لوگ اندھیرے کمروں میں فوج پر تنقید کرتے ہیں" اور "سفارت خانوں کے ایجنٹوں" کے ساتھ مل کر اس کے خلاف سازشیں کرتے ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے گا۔
جہاں تک اقوام متحدہ کے مندوب کا تعلق ہے، اس نے کل سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے وضاحت کی کہ "جمہوری حکمرانی کی طرف ایک نیا عبوری مرحلہ شروع کرنے کے لیے سیاسی معاہدے تک پہنچنے کا موقع موجود ہے۔" انہوں نے کہا کہ سوڈان کو ایک سویلین حکومت کی ضرورت ہے جو پورے ملک پر اپنی حکمرانی کو بڑھانے کے قابل ہو، تاکہ وہ  قرضوں میں ریلیف سمیت بین الاقوامی امداد کے لیے حالات پیدا کر سکے۔(...)

بدھ - 18 صفر 1444ہجری - 14 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [ 15996]

 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]