55 جماعتیں اسرائیل کے انتخابات کی دوڑ میں حصہ لے رہی ہیں

پہلی فہرست کی قیادت مصری نژاد وزیر نے کی

لیکود پارٹی کے چیئرمین بنجمن نیتن یاہو اتوار کے روز یروشلم میں انتخابی مہم کے دوران اپنے حامیوں کا خیر مقدم کرتے ہیں (ای پی اے)
لیکود پارٹی کے چیئرمین بنجمن نیتن یاہو اتوار کے روز یروشلم میں انتخابی مہم کے دوران اپنے حامیوں کا خیر مقدم کرتے ہیں (ای پی اے)
TT

55 جماعتیں اسرائیل کے انتخابات کی دوڑ میں حصہ لے رہی ہیں

لیکود پارٹی کے چیئرمین بنجمن نیتن یاہو اتوار کے روز یروشلم میں انتخابی مہم کے دوران اپنے حامیوں کا خیر مقدم کرتے ہیں (ای پی اے)
لیکود پارٹی کے چیئرمین بنجمن نیتن یاہو اتوار کے روز یروشلم میں انتخابی مہم کے دوران اپنے حامیوں کا خیر مقدم کرتے ہیں (ای پی اے)

کل (بروز بدھ) اسرائیل میں 55 جماعتوں نے آئندہ یکم نومبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے نامزدگی فارم جمع کرائے ہیں اور ایسا مرکزی الیکشن کمیشن کو فہرستیں جمع کرانے کا دروازہ کھلنے کے ساتھ ہے۔  رجسٹر ہونے والی فہرستوں میں پہلی فہرست "آزاد، جمہوری اسرائیل" کی تھی جس کی سربراہی سابق وزیر ایلی ابیدار کر رہے ہیں، جو مصری نژاد ہیں اور روانی سے عربی بولتے ہیں۔
ابیدار گزشتہ انتخابات میں "یسرائیل بیٹینو" پارٹی کی جانب سے منتخب ہوئے تھے جس کی قیادت وزیر خزانہ ابیگڈور لائبرمین کر رہے تھے، لیکن وہ ان سے متفق نہیں تھے۔ کیونکہ ان کے پاس کوئی اہم وزارت نہیں تھی، آخر کار انہوں نے نفتالی بینیٹ کی حکومت سے استعفیٰ دے دیا۔
وزیر دفاع بینی گانٹز کی قیادت میں "جنرلز پارٹی" نے کوشش کی کہ وہ اپنی فہرست پیش کرنے والی دوسری جماعت بنے لیکن اس نے اپنے سامنے ایک قابل ذکر نئی پارٹی کے نمائندے پائے، جسے "انفلیم ایبل یوتھ" کہا جاتا ہے، جس کی بنیاد سوشل نیٹ ورکس پر مشہور سرگرم نوجوان خاتون ہدار مختار نے رکھی ہےجن کی ایک چوتھائی ملین اسرائیلی پیروی کرتے ہیں،  یہ ایک حیران کن جماعت ہے جس کے بارے میں انتخابات نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ انتخابی حد سے تجاوز کرنے کے قریب ہے۔(...)

جمعرات - 19 صفر 1444 ہجری - 15 ستمبر 2022 ء شمارہ نمبر [ 15997]

 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]