اقوام متحدہ کو شام میں جنگ کی واپسی کا خدشہ

اقوام متحدہ نے گزشتہ روز خدشہ ظاہر کیا تھا کہ شام میں لڑائی اپنی سابقہ ​​سطح تک بڑھ جائے گی (اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے گزشتہ روز خدشہ ظاہر کیا تھا کہ شام میں لڑائی اپنی سابقہ ​​سطح تک بڑھ جائے گی (اے ایف پی)
TT

اقوام متحدہ کو شام میں جنگ کی واپسی کا خدشہ

اقوام متحدہ نے گزشتہ روز خدشہ ظاہر کیا تھا کہ شام میں لڑائی اپنی سابقہ ​​سطح تک بڑھ جائے گی (اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے گزشتہ روز خدشہ ظاہر کیا تھا کہ شام میں لڑائی اپنی سابقہ ​​سطح تک بڑھ جائے گی (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں شام کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ صورتحال بڑے پیمانے پر پھٹ جائے گی اور شام میں جنگ کی سابقہ ​​سطح واپس آ جائے گی، جبکہ شام کے لیے اقوام متحدہ کی نائب خصوصی ایلچی نجات رشدی نے تسلیم کیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق مطلوبہ سیاسی عمل "ملک میں تشدد میں کمی آنے تک حقیقی یا پائیدار طریقے سے آگے نہیں بڑھ سکے گا"۔ اقوام متحدہ کے آزاد بین الاقوامی انکوائری کمیشن کے سربراہ، پاؤلو سرجیو پنہیرو نے کہا ہے کہ شامیوں کو "آج بڑھتی ہوئی ناقابل برداشت مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اس طویل تنازعے کے کھنڈرات کے درمیان زندگی گزار رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "شام بڑے پیمانے پر لڑائی کی طرف واپس جانے کا متحمل نہیں ہو سکتا، لیکن یہ وہی ہے جو شاید اس کے راستے میں ہے۔" انہوں نے کہا کہ "ایک وقت میں ہمارا یہ ماننا تھا کہ شام میں جنگ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے"، لیکن رپورٹ میں درج خلاف ورزیاں کچھ اور ثابت کرتی ہیں۔
کمیشن نے 2022 کے پہلے چھ مہینوں میں شام بھر میں 12 سے زیادہ اسرائیلی حملوں کی بھی دستاویز کی ہے، اس میں دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے یہ تقریباً دو ہفتوں تک معطل رہا۔  کل (بروز بدھ) اقوام متحدہ نے کہا کہ وہ اس عرصے کے دوران ہوائی جہاز کے ذریعے شام کو انسانی امداد بھیجنے سے قاصر ہے۔(...)

جمعرات - 19 صفر 1444 ہجری - 15 ستمبر 2022 ء شمارہ نمبر [ 15997]

 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]