"بد نیتی پر مبنی سائبر سرگرمیوں" کے سبب امریکہ کی ایران پر پابندیاں

روبرٹ میلی 25 مئی 2022 کو سینیٹ کے سامنے گواہی دینے کے لیے تیار ہیں (اے ایف پی)
روبرٹ میلی 25 مئی 2022 کو سینیٹ کے سامنے گواہی دینے کے لیے تیار ہیں (اے ایف پی)
TT

"بد نیتی پر مبنی سائبر سرگرمیوں" کے سبب امریکہ کی ایران پر پابندیاں

روبرٹ میلی 25 مئی 2022 کو سینیٹ کے سامنے گواہی دینے کے لیے تیار ہیں (اے ایف پی)
روبرٹ میلی 25 مئی 2022 کو سینیٹ کے سامنے گواہی دینے کے لیے تیار ہیں (اے ایف پی)

امریکہ نےایران کے  10 شہریوں اور دو اداروں پر نئی پابندیاں عائد کیں ہیں جو کہ "بد نیتی پر مبنی" الیکٹرانک سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور ایرانی "پاسداران انقلاب" کے لیے تاوان کے پروگرام استعمال کرنے پر ہیں۔
نائب وزیر خزانہ برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس برائن نیلسن نے کہا کہ "تاوان کے پروگراموں میں سرگرم  اور سائبر کرائم میں ملوث افراد، ان کی شہریت اور کام کے مقام سے قطع نظر، کمپنیوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بناتے ہیں، جو براہ راست ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی سلامتی اور معیشت کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کی سلامتی اور معیشت کے لیے بھی خطرہ ہیں۔" نیلسن نے حلیفوں کے ساتھ ہم آہنگی میں، "(پاسداران انقلاب) سے وابستہ دھمکیوں سمیت، تاوان کے خطرات سے نمٹنے اور انہیں روکنے کے لیے" اقدامات جاری رکھنے کا عہد کیا۔
سائبر حملوں کی وجہ سے تہران پر امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے عائد پابندیوں کا یہ دوسرا دور ہے۔ جو کہ گزشتہ جولائی میں البانیہ کے خلاف بڑے پیمانے پر سائبر حملے کے پس منظر میں تیرانہ اور تہران کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہونے اور گزشتہ ہفتے ایرانی وزارت انٹیلی جنس اور اس کے وزیر اسماعیل خطیب پر پابندیاں عائد کئے جانے کے بعد ہے۔
کل کی پابندیاں ایسے وقت میں ہیں کہ جب ایران کے لیے امریکی ایلچی رابرٹ میلی نے، ایران کے ساتھ مذاکرات کی فائل کو سنبھالنے پر قانون سازوں کے بڑھتے ہوئے غصے کے ماحول میں تہران کے ساتھ تعطل کا شکار ہونے والے مذاکرات کی تازہ پیش رفت کے بارے میں ایک خفیہ بریفنگ کے ذریعے آگاہ کیا۔ جبکہ ان کے غیرجانبدار ہونے کے بارے میں اسرائیلی معلومات موصول ہونے کے بعد امریکی وزارت خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ میلی ایرانی فائل میں ایک بنیادی مذاکرات کار رہیں گے۔(...)

جمعرات - 19 صفر 1444 ہجری - 15 ستمبر 2022 ء شمارہ نمبر [ 15997]



عراق ایرانی اپوزیشن کے ہیڈ کوارٹر کو ہٹا رہا ہے

تہران میں عراقی وزیر خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں  (اے ایف پی)
تہران میں عراقی وزیر خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

عراق ایرانی اپوزیشن کے ہیڈ کوارٹر کو ہٹا رہا ہے

تہران میں عراقی وزیر خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں  (اے ایف پی)
تہران میں عراقی وزیر خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے کل تہران سے اعلان کیا کہ ان کے ملک نے دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے سیکورٹی معاہدے کے مطابق ایرانی کرد اپوزیشن جماعتوں کے ہیڈ کوارٹر کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔

فواد نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران عراق پر فوجی حملہ کرنے کی ایرانی دھمکیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "ایران اور عراق کے درمیان تعلقات بہترین ہیں اور عراق یا صوبہ کردستان پر بمباری کی دھمکی دینا مناسب نہیں ہے۔"

عراقی وزیر خارجہ نے "ان ذرائع سے دور رہنے" کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہمارے پاس مذاکرات اور سیکورٹی معاہدے کے ذریعے دیگر راستے ہیں، اور مسائل کو بات چیت اور گفت و شنید سے حل کیا جا سکتا ہے۔"

انہوں نے نشاندہی کی کہ "یہ منصوبہ عراق اور کردستان کی صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تیار کیا گیا تھا" تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان گزشتہ مارچ میں طے پانے والے سیکورٹی معاہدے کو نافذ کیا جا سکے۔ (...)

جمعرات-29 صفر 1445ہجری، 14 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16361]