پوٹن نے "شنگھائی سربراہی اجلاس" میں اپنے اتحادیوں کو کیا جمع

قزاقستان اور چین کے صدر کو کل نور سلطان میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
قزاقستان اور چین کے صدر کو کل نور سلطان میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

پوٹن نے "شنگھائی سربراہی اجلاس" میں اپنے اتحادیوں کو کیا جمع

قزاقستان اور چین کے صدر کو کل نور سلطان میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
قزاقستان اور چین کے صدر کو کل نور سلطان میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے "شنگھائی تعاون تنظیم" کے سربراہی اجلاس کو خصوصی اہمیت دیا ہے جو آج (جمعرات) ازبکستان کے شہر سمرقند میں شروع ہوا ہے اور دو روز تک جاری رہے گا اور وہ اس میں اپنے ملک کی حمایت کے لئے اپنے اتحادیوں کو متحرک کریں گے۔

کریملن کے بیانات کے مطابق ماسکو یوکرین کی جنگ میں مصروف ہونے کی روشنی میں روسی خلا میں بڑھتے ہوئے چیلنجوں اور بحرانوں کا مقابلہ کرنے کے لئے "ایک کثیر قطبی دنیا کے راستے کو مضبوط بنانے" پر اعتماد کر رہا ہے۔

توجہ رہنماؤں کی دو طرفہ ملاقاتوں پر مرکوز ہے، خاص طور پر ماسکو کی جانب سے صدر پوٹن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان سربراہی اجلاس کے اعلان کے بعد ایسا ہوا ہے اور اسی طرح پوٹن ایران، ترکی اور گروپ کے متعدد ممالک کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

ایک متعلقہ سیاق وسباق میں ماسکو نے جنگ کے خاتمے کے لئے یوکرین کی سکیورٹی تجاویز کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ وہ روس کے لئے خطرہ ہیں۔

منگل کو کیو نے نیٹو کے ساتھ مل کر ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس کے مطابق امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور ترکی کے علاوہ کئی یورپی ممالک جنگ کے بعد یوکرین کی سلامتی کی ضمانت دیں گے اور یوکرین نیٹو میں شمولیت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔(۔۔۔)

جمعرات 18 صفر المظفر 1444ہجری -  15 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15997]     



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]