سوڈانی فوج نے "عبوری دور" کی ہائی جیکنگ کو مسترد کر دیا

انہوں نے تصدیق کی کہ ان کی صفوں میں کوئی "انقلابی" نہیں ہے

خرطوم میں بدھ کے روز سویلین حکمرانی کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے.پی)
خرطوم میں بدھ کے روز سویلین حکمرانی کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے.پی)
TT

سوڈانی فوج نے "عبوری دور" کی ہائی جیکنگ کو مسترد کر دیا

خرطوم میں بدھ کے روز سویلین حکمرانی کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے.پی)
خرطوم میں بدھ کے روز سویلین حکمرانی کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے.پی)

سوڈانی فوج نے اعلان کیا کہ وہ عبوری دور کے "ہائی جیکنگ" کی اجازت نہیں دے گی، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس کی صفوں میں کوئی "انقلابی" نہیں ہے اور یہ کہ وہ ملک کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی قیادت کی دانشمندی پر بھروسہ کرتی ہے اور وہ ملک کو محفوظ بنانے کے لئے جو کچھ ضروری ہے اس کی وہ صلاحیت رکھتی ہے۔ فوج نے سیاسی قوتوں پر زور دیا کہ وہ مسلح افواج کے بارے میں اپنا موقف درست کریں۔
فوج نے کل (جمعرات) ایک بیان جاری کیا جس میں حزب اختلاف کے مرکزی اتحاد (فورسز آف فریڈم اینڈ چینج) کے موقف کا براہ راست جواب دیا گیا۔ جس نے معزول حکومت کے افراد پر الزام لگایا تھا کہ وہ فوج اور سویلین کے درمیان بھوٹ ڈالنے کے لیے ایک منظم مہم چلا رہے ہیں اور خود ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے اندر تصادم کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
مسلح افواج کے اخبار کے ایڈیٹر انچیف نے گزشتہ پیر کو "زیرو آور" کے قریب آنے کے بارے میں وسیع رد عمل کو ہوا دی، جسے حزب اختلاف نے اپنے لیے واضح خطرہ سمجھا۔
فوج کے سرکاری ترجمان نبیل عبداللہ سے اس بیان کو جوڑا گیا کہ "مسلح افواج اس مرحلے پر ملک کو درپیش چیلنجز کو اچھی طرح سمجھتی ہے اور ان میں سب سے خطرناک یہ ہے کہ مقبول مینڈیٹ کے بغیر اقتدار حاصل کرنے کے اپنے مقاصد کے حصول میں اسے بطور سواری شمار کرنا۔"
فوج نے زور دیا کہ کوئی بھی مسلح افواج کے ساتھ نہیں کھیل سکتا اور نہ ہی انہیں اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے مجبور کر سکتا ہے۔ مسلح افواج بخوبی جانتی ہیں کہ کس طرح اپنے ارکان کو کسی بھی پیش رفت کے خلاف مضبوط کرنا ہے اور موجودہ چیلنجز سے دانشمندی سے نمٹنا ہے، وہ موجودہ سیاسی میدان کے کرداروں کے مقاصد سے پوری طرح آگاہ ہے۔(...)

جمعہ - 20 صفر 1444ہجری - 16 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [15998]

 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]