خلیج کے سلسلہ میں جرمنی کی پوزیشن میں ہوئی تبدیلی

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو 2019 میں جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (سعودی وزارت خارجہ)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو 2019 میں جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (سعودی وزارت خارجہ)
TT

خلیج کے سلسلہ میں جرمنی کی پوزیشن میں ہوئی تبدیلی

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو 2019 میں جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (سعودی وزارت خارجہ)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو 2019 میں جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (سعودی وزارت خارجہ)
یورپ اور خاص طور پر جرمنی میں توانائی کے بحران کی شدت کی روشنی میں جرمن حکومت نے خلیجی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی شروع کر دی ہے جبکہ یوکرائنی جنگ کے نتیجے میں یہ اس ملک کا ایک اور ٹرننگ پوائنٹ ہو سکتا ہے۔

چونکہ جرمن چانسلر اولاف شولز اگلے ہفتے کے آخر میں خطے کا دورہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں اور یہ دورہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل ہوگا اور یمن قانونی حکومت اور اس کی حمایت کرنے والی سعودی عرب کی حکومت کے لئے زیادہ سے زیادہ حمایت ظاہر کرنے کی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔

جرمن فیڈرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر اگست ہیننگ نے کہا ہے کہ یمن میں حکومت کو سپورٹ کیا جانا چاہیے کیونکہ ہمیں وہاں ایران کی مداخلت نظر آتی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اس مداخلت کے بغیر ہم اس تنازعے کا مشاہدہ نہیں کر سکتے جو ہم وہاں دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے برلن میں عرب جرمن فرینڈشپ ایسوسی ایشن اور فیڈرل اکیڈمی فار سیکیورٹی اسٹڈیز کے زیر اہتمام خلیجی جرمن تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں نہ صرف یمنی حکومت بلکہ سعودی عرب کی بھی حمایت کرنی ہے جو یمنی حکومت کی حمایت کرتی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 20 صفر المظفر 1444ہجری -  17 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15999]     



سعودی عرب کا 3 یمنی گورنریٹوں میں پانی کے کنویں کھودنے اور انہیں تیار کرنے کا معاہدہ

اس معاہدے پر ریاض کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں مرکز برائے آپریشنز اینڈ پروگرامز کے اسسٹنٹ جنرل سپروائزر انجینئر احمد البیز نے دستخط کیے (واس)
اس معاہدے پر ریاض کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں مرکز برائے آپریشنز اینڈ پروگرامز کے اسسٹنٹ جنرل سپروائزر انجینئر احمد البیز نے دستخط کیے (واس)
TT

سعودی عرب کا 3 یمنی گورنریٹوں میں پانی کے کنویں کھودنے اور انہیں تیار کرنے کا معاہدہ

اس معاہدے پر ریاض کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں مرکز برائے آپریشنز اینڈ پروگرامز کے اسسٹنٹ جنرل سپروائزر انجینئر احمد البیز نے دستخط کیے (واس)
اس معاہدے پر ریاض کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں مرکز برائے آپریشنز اینڈ پروگرامز کے اسسٹنٹ جنرل سپروائزر انجینئر احمد البیز نے دستخط کیے (واس)

کل پیر کے روز، سعودی عرب نے "کنگ سلمان انسانی امدادی مرکز" جے ذریعے یمن کے گورنریٹ حضرموت کے علاقے الساحل اور الوادی، الحدیدہ گورنریٹ میں الخوخہ اور گورنریٹ شبوہ میں رضوم کے علاقے بئر علی میں پانی کے کنوؤں کی کھدائی اور انہیں تیار کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سول سوسائٹی کے ایک ادارے کے ساتھ ایک مشترکہ تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔

مرکز میں صحت اور ماحولیات کے شعبہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ المعلم نے وضاحت کی کہ معاہدے کی رو سے حضرموت، حدیدہ اور شبوہ کے گورنریٹس میں پروجیکٹ کے علاقوں میں 8 نئے کنویں کھودے جائیں گے اور انہیں شمسی توانائی کے نظام کے ذریعے 5 میٹر بلند ٹینکوں سے جوڑا جائے گا تاکہ ہمہ وقت پانی کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حدیدہ کے علاقے الخوخہ میں ایک ٹاور ٹینک اور شبوہ کے علاقے رضوم میں ایک سطحی ٹینک تعمیر کیا جائے گا۔

المعلم نے نشاندہی کی کہ اس معاہدے میں حضرموت اور حدیدہ میں 9 پرانے کنوؤں کو بحال کر کے انہیں شمسی توانائی کے نظام سے منسلک کرتے ہوئے 5 میٹر بلند ٹینک بنائیں جائیں گے، علاوہ ازیں واٹر کارپوریشن کے پانی اور سیوریج کے بنیادی ڈھانچے سے منسلک عملکے کے 34 افراد کو کنویں کے اجزاء اور لوازمات کی تنصیب کے عمل کے ذریعے فیلڈ کی تنصیب اور ان کی دیکھ بھال کے امور کی تربیت دی جائے گی۔ نیز شمسی توانائی کے نظام سے 65,300 افراد براہ راست مستفید ہونگے۔

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]