خامنئی سخت طبی نگرانی میں ہیں

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنئی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی سپریم لیڈر علی خامنئی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

خامنئی سخت طبی نگرانی میں ہیں

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنئی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی سپریم لیڈر علی خامنئی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز" نے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنئی کی صحت کی حالت کے بارے میں ان کے جاننے والے لوگوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہیں کئی ڈاکٹروں کی سخت طبی نگرانی میں رکھا گیا ہے جبکہ انہوں نے گزشتہ ہفتے کے دوران اپنی تمام ملاقاتوں اور اجلاسوں کو منسوخ کر دیا ہے۔

اس معاملے سے واقف ایک شخص نے بتایا ہے کہ 83 سالہ خامنئی کے پیٹ میں شدید درد اور تیز بخار کے بعد ان کی آنتوں میں رکاوٹ کی وجہ سے گزشتہ ہفتے سرجری ہوئی تھی اور اخبار نے یہ واضخ بھی کیا کہ چار افراد جن میں سے دو ایران میں ہیں اور ایرانی پاسداران انقلاب سے قریبی تعلقات رکھنے والے ایک دوسرے شخص نے خامنئی کی صحت جیسے حساس معاملے پر بات کرنے کے لئے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 20 صفر المظفر 1444ہجری -  17 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15999]     



سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے مقبرہ کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک

کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
TT

سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے مقبرہ کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک

کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)

ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کل بدھ کے روز جنوبی ایران کے شہر کرمان کے قبرستان کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جو کہ "پاسداران انقلاب" کے غیر ملکی آپریشنز کے سربراہ قاسم سلیمانی کی 2020 میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہونے والی ہلاکت کی برسی کے موقع پر ہوئے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی شہر کرمان میں منعقدہ برسی کی تقریب کے دوران پہلا دھماکہ ہوا اور پھر 10 منٹ کے وقفے کے بعد دوسرا دھماکہ ہوا، ان دونوں دھماکوں میں کم از سے 103 افراد ہلاک اور 171 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

کرمان شہر میں  "ایمرجنسی آرگنائزیشن" کے سربراہ شہاب صالحی نے ہلاکتوں کے بارے میں کہا کہ "یہ دو بم دھماکوں کی وجہ سے ہوئیں۔" کرمان کے میئر نے بتایا کہ دونوں دھماکے 10 منٹ کے وقفے سے ہوئے۔

ایران کی سرکاری ایجنسی "ارنا (IRNA)" نے کہا: "پہلا دھماکہ سلیمانی کی قبر سے 70 میٹر کے فاصلے پر ہوا اور دوسرا اس سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہوا۔"

ایرانی حکومت نے بم دھماکوں کے متاثرین کے لیے آج جمعرات کے روز سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ایرانی قوم کے مجرموں اور شریر دشمنوں نے ایک بار پھر تباہی مچائی ہے اور کرمان کی آبادی کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کر دیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اس تباہی کا سخت جواب دیا جائے گا۔"

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ کرمان دھماکوں کے پیچھے جو ہیں ان سے بدلہ لینا "ناگزیر اور حتمی" ہے۔

رئیسی نے ایک بیان میں کہا: ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اس بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد جلد ہی منظر عام پر آئیں گے اور انہیں اپنے گھناؤنے فعل پر سیکورٹی فورسز اور حکومتی فورسز کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]